قومي کرکٹ ٹيم نے آسٹریلیا کی سرزمین پر ڈیرے ڈال لیے اور ٹي ٹوينٹي سيريز سے قبل پريکٹس سيشن ميں شرکت کی،
ٹرئينگ سيشن کے بعد غيرملکي ميڈيا سے گفتگو کرت ہوئے ہيڈ کوچ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ آسٹريليا ميں اچھي کارکردگي دکھانا اور کاميابي حاصل کرنا ہميشہ ايک چيلنج رہا ہے اور ہر ٹیم کیلئے آسٹریلیا کي ان کنڈيشن ميں کھیلنا ایک چیلنج ہوتا ہے لیکن پاکستان کی نوجوان ٹیم کیلئے یہ اور بھی بڑا چیلنج ہے۔ مصباح الحق کا کہنا تھا کہ اگر ٹیم نے تمام شعبوں میں کنڈیشنز کے مطابق اچھی کارکردگی دکھائی توہم بہتر نتائج دے سکتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق اسٹار لیگ اسپنر عبدالقادر کے صاحبزادے لیگ اسپنر عثمان قادر کی قومی ٹیم میں شمولیت کے سوال پر مصباح کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں کھیلنے کی وجہ سے عثمان قادر یہاں کی کنڈیشنز سے اچھی طرح واقف ہیں۔

اس سوال پر کہ’ قومی ٹیم کی غیر متوقع اور سرپرائز کارکردگی دکھانے کی عادت آسٹریلیا کیلئے باعث خوف بھی ہوسکتی ہے؟’ ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے لیکن ہماری کوشش ہے کہ اپنی کارکردگی میں تسلسل لایا جائے۔ نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ اچھی بولنگ کررہے ہیں اور صرف تیز بولنگ ہی ان کی خاصیت نہیں بلکہ انہوں نے لائن اور لینتھ پر بھی بہتر کنٹرول کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی بھی کپتان کیلئے ہمیشہ میرا یہی مشورہ رہا ہے کہ ٹیم کی کارکردگی تو اپنی جگہ اہم ہے لیکن کپتان کیلئے بطور کھلاڑی ٹیم میں کردار ادا کرنا سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے’۔انہوں نے کہا کہ اظہر علی اور بابر اعظم اچھے بیٹسمین ہیں اور ان دونوں کیلئے سب سے اہم یہ ہے کہ وہ بطور بیٹسمین اپنی کارکردگی پر سب سے پہلے فوکس رکھیں۔

مصباح نے کہا کہ ٹیم میں ہر کھلاڑی پروفیشنل ہوتا ہے، ہر کھلاڑی کو معلوم ہوتا ہے کہ اسے کیا پرفارمنس دینی ہے، کپتان کا کام انہیں آپریٹ کرنا ہوتا ہے، وقت کے ساتھ انسان سیکھتا ہے، ابتداء میں کپتانی کا پریشر ہوتا ہے لیکن میری ذاتی رائے یہ ہے کہ جب آپ پر ذمہ داری آتی ہے تو کئی دفعہ اس سے آپ کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ مصباح نے کہا کہ بابراعظم ٹی ٹوئنٹی کا بہترین بیٹسمین ہے اور اگر وہ اپنی پرفارمنس برقرار رکھے گا تو اسے اپنی کپتانی میں بھی اس کا فائدہ ہوگا۔