وفاقی وزیر احسن اقبال کہتے ہیں کہ آڈیو لیکس ہونا اچھا نہیں ہے، عمران خان نے آڈیو لیکس کی سیاست کو لیڈ کیا، لوگ پی ٹی آئی اور ن لیگ کا فرق جان گئے ہیں، ہم خان صاحب کے کانٹے اُٹھاتے اُٹھاتے خود زخمی ہوگئے، معاشی فیصلوں کے اثرات 6 سے 8 ماہ میں آتے ہیں، عام انتخابات صرف میانوالی نہیں، پورے ملک میں ہونے ہیں، مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کیلئے 4 ماہ کا وقت چاہئے۔
نجی ٹی وی میں گفتگو کرتے ہوئےوفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے بے رحمی کے ساتھ لوگوں کی کردار کشی کی، آڈیو لیکس ہونا اچھا نہیں، آڈیو لیکس کی سیاست کی قیادت بھی عمران خان نے کی، جلسوں میں عمران خان نے میرے خلاف ڈاکو کے نعرے لگوائے، عمران خان جتنے دو نمبر ہیں یہ خود منہ چھپاتے پھریں گے، وہ آج مکافات عمل کا شکار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت سے نکلنے کے بعد امریکی سازش کا ڈرامہ کیا گیا، عمران نے کبھی نہیں بتایا کہ پاکستان کی کیسے اینٹ سے اینٹ بجائی، معاشی فیصلوں کے اثرات 6 سے 8 مہینے میں آتے ہیں، ہم نے پی ٹی آئی کے ہر بجٹ پر کہا کہ قوم انہیں 10 سال تک بھگتے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ 2013ء میں واپس آئے تو مہنگائی ڈبل ڈیجیٹ میں تھی، ہم نے 5 سال میں اسے سنگل ڈیجیٹ میں رکھا، ہم نے مہنگائی کو ساڑھے 4 فیصد پر روک دیا تھا، عمران نے آخری دنوں میں ایسے فیصلے کئے کہ ہم دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ ضمنی الیکشن میں ہماری توجہ سیلاب کی صورتحال پر تھی، جن امیدواروں کو ٹکٹ دیئے گئے وہ پی ٹی آئی کے منحرف تھے، پنجاب ضمنی الیکشن میں ن لیگ کے امیدوار کھڑے کرتے تو نتیجہ مختلف ہوتا، سیلاب کرونا سے بڑا نقصان کرکے گیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان جس راستے پر جارہے تھے ملک ڈیفالٹ ہوجاتا، ڈیفالٹ ہوجاتے تو ڈالر 500 روپے کا بھی نہیں ملتا، پیٹرول کی قیمت بھی 450 روپے ہوتی، اگلے 6 مہینے میں چیزیں بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ لوگ پی ٹی آئی اور ن لیگ کا فرق جان گئے ہیں، ہم خان صاحب کے کانٹے اُٹھاتے اُٹھاتے خود زخمی ہوگئے۔ان کا کہنا ہے کہ سی سی آئی نے مردم شماری اور عمران خان نے 2023ء کا الیکشن نئی مردم شماری پر کرانے کا فیصلہ کیا تھا، عام انتخابات صرف میانوالی نہیں، پورے ملک میں ہونے ہیں، مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیوں کیلئے 4 مہینے چاہئیں۔
احسن اقبال نے الزام لگایا کہ عمران خان کی 4 سالہ حکمرانی ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ ہی تھا، ٹیکنوکریٹ کے کہنے پر اس کا ڈرائیور ووٹ نہیں ڈالتا، مشکل فیصلے کیسے کریں گے، نگراں حکومت الیکشن کے معاملات طے کرسکتی ہے، پالیسی فیصلے نہیں کرسکتی، نگراں حکومت سے پالیسی فیصلے کروانے کیلئے آئین تبدیل کرنا ہوگا۔وفاقی وزیر نے بتایا کہ وفاقی کابینہ زیادہ بڑی نہیں، معاون خصوصی زیادہ رکھے گئے ہیں، انہیں الگ سے مراعات نہیں دی جارہیں۔