پاکستان اور ويسٹ انڈيز کے درميان ٹي ٹوئنٹي سيريز آج سے شروع ہورہي ہے مگر اب بھي ايسے بہت سے مسائل ہيں جن کا سامنا ہيڈ کوچ مصباح الحق اور کپتان بابراعظم کو ہے۔ سب سے بڑا مسلہ تو مڈل آرڈر کي ناکامي ہے۔ ٹي ٹوئنٹي ورلڈ کپ سر پر ہے مگر مڈل آرڈر ہے کہ چلنے کا نام ہي نہيں لے رہا۔ دورہ جنوبي افريقہ اور زمبابوے ميں ٹيم منجمنٹ نے کئي تجربے کيے مگر سب بےکار گئے۔ افتخار احمد، خوشدل شاہ، آصف علي، دانش عزيز، حيدرعلي، حسين طلعت، محمد حفيظ سب کو آزما ليا مگر کوئي فائدہ نہيں ہوا۔ يہاں تک کہ اوپنر فخرزمان اور شرجيل خان کو بھي نمبر تين اور چار پر کھلايا مگر وہ بھي فيل ہوئے۔ سرفراز احمد کو موقع ديا کہ شايد ان کا تجربہ ٹٰيم کے کام آئے مگر وہ بھي مڈل آرڈر کا خلا پُر نہ کرسکے۔ پي ايس ايل ميں عمدہ کارکردگي نے صہيب مقصود پر پانچ سال بعد قومي ٹيم کے دروازے کھولے مگر صہيب کا رنز اگلتا بلا انگلينڈ کے سامنے خاموش رہا۔ اعظم خان کو بھي چانس دے ديا مگر نتيجہ وہي صفر، آخر مسلہ کيا ہے؟ کيوں مصباح اور بابر کمبي نيشن بنانے ميں ناکام ہو رہےہيں؟ دورہ جنوبي افريقہ ميں پاکستان کو جنوبي افريقہ کي ”بي” ٹيم نے ايک ميچ ہرايا وہ ٹيم جو اپنے دس اہم کھلاڑيوں سے محروم تھي۔ فاف ڈوپلسي، ڈي کوک، ڈيوڈ ملر، وين ڈر ڈسن، کاگيسو رباڈا، اينرچ نورکيا، لونگي نگيدي، ٹمبا باووما، ريزا ہينڈرکس اور ڈيوئن پريٹوريس يہ سب پاکستان کے خلاف ٹي ٹوئنٹي سيريز کا حصہ نہيں تھے۔ مگر پھر بھي پاکستان حريف ٹيم کو وائٹ واش نہ کرسکا اور گرتے پڑتے سيريز اپنے نام کي۔ زمبابوے ميں بھي ايسا ہي ہوا پاکستان ٹيم معمولي 119 رنز کا تعاقب نہ کرپائي اور يوں تاريخ ميں پہلي بار زمبابوے نے پاکستان کو ٹي ٹوئنٹي ميچ ميں شکست دي۔ پاکستان ٹيم انگلينڈ گئي تو راتوں رات انگلينڈ کي پوري ٹيم بدل گئي پھر بھي پاکستان نہيں جيت سکا اور انگلينڈ کي ”بي” نے پاکستان کو ون ڈے سيريز ميں وائٹ واش کيا۔ پے در پے شکستوں نے پاکستان ٹيم پر سواليہ نشان لگاديا ہے۔ يواے اي ميں ہونے والے ميگا ايونٹ کيلئے مصباح اينڈ کمپني کي کوئي تياري نہيں، کيا بڑے ٹورنامنٹ ايسے جيتے جاتے ہيں ؟ کيا تيارياں ايسے ہوتي ہيں؟ جہاں انگلينڈ اور بھارت اپني دو دو ٹيموں کے ساتھ انٹرنيشنل ميچز کھيل رہا ہے وہاں پاکستان کے پاس ايک ٹيم نہيں جو انگلينڈ کي ”بي” کا مقابلہ کرتي۔ انگلينڈ سے خالي ہاتھ ويسٹ انڈيز جانے والي بابراليون کيا ورلڈ چيمپين کو شکست دے پائے گي؟ وہ ويسٹ انڈيز جس نے آسٹريليا کو ٹي ٹوئنٹي سيريز ميں چار ايک سے ہرايا، جس ميں کرس گيل، کيرن پولارڈ، نکولس پورن، شمرون ہٹ مائر، آندرے رسل سميت دنيا کے بڑے بڑے ہٹرز موجود ہيں۔ ايسے ميں پاکستان کا کيا ہوگا؟ شائقين کرکٹ کے ذہنوں ميں ايک ہي سوال ہے جو ٹيم جنوبي افريقہ اور انگلينڈ کي ”بي” ٹيموں سے ہار گئي کيا وہ ويسٹ انڈيز کي اس ٹيم کو ہرانے کي صلاحيت رکھتي ہے؟ کپتان بابراعظم نے ايک بار اٹيکنگ کرکٹ کھيلنے کا اعلان کيا ہے مگر کيا پاکستان جديد دور کي اٹيکنگ کرکٹ کھيلنے کي صلاحيت رکھتا ہے؟ يا ہم اب بھي نوے کي دہائي ميں پھنسے ہوئے ہيں؟ کيا بابراعظم اور محمد رضوان بطور اوپنر اٹيکنگ کرکٹ کھيلنے کي اہليت رکھتے ہيں؟ کيا شرجيل خان اور فخر زمان کو مڈل آرڈر ميں کھلانا ٹھيک ہے؟ کيا چار اوپنرز کو ايک ساتھ کھلانا ٹھيک ہے؟ کيا شاداب خان کو ہر ميچ کھلانا لازمي ہے؟ يہ وہ سوالات ہے جو مجھ سميت تمام شائقين کرکٹ اور تجزيہ کاروں کے ذہينوں ميں ہيں مگر ان کا جواب شايد ٹيم منجمنٹ کے پاس بھي نہيں، ليکن اگر پاکستان ٹيم ويسٹ انڈيز ميں بھي ناکام ہوئي تو کيا ہوگا؟ بابراعظم اور رضوان کے علاوہ کسي نے رنز نہ کيے تو کيا ہوگا؟ مڈل آرڈر پھر فيل ہوا تو کيا ہوگا؟ کيا شعيب ملک کو واپس لايا جائے گا؟ کيا مصباح الحق کو عہدے سے ہٹايا جائے گا؟ ٹي ٹوئنٹي ورلڈ کپ سر پر ہے مگر ٹيم منجمنٹ کے پاس کسي سوال کا جواب نہيں، اميد کرتے ہيں کہ ورلڈ کپ سے قبل مصباح اور بابر کو تمام سوالوں کے جوابات مل جائيں ورنہ ناکامي ايک بار پھر شاہينوں کا مقدر بنے گي

Shares: