چلیں آپ کو بتاتے ہیں کہ کشمیر میں ہوا کیا ہے اور بھارت کس طرح اس قابل ہوا کہ آج اتنا بڑا قدم اٹھا لیا۔ تھوڑا سا ماضی میں سفر کریں، پاکستان میں کشمیر کا نام لینے والوں کو مسلسل دہشت گردی کے زیر الزام رکھا گیا اور عالمی اداروں بشمول ایف اے ٹی ایف اور آئی ایم ایف پاکستان کو اس بات پر مجبور کیا گیا کہ ان کشمیر کے حمایتیوں کو کام کرنے سے روک دو۔ پاکستان پر معاشی قدغنیں اس قدر زیادہ تھیں کہ ماننا پڑا، جنہیں نظر بند کہا گیا یا گرفتار انہیں بھی یہی کہا گا کہ پاکستان کے لیے قربانی دے دیں، وہ بے چارے پاکستان کےلیے قربان ہوگئے اور جب بھارت نے دیکھا کہ اب راستہ کھلا ہے اور پاکستان اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ کشمیر پر کوئی براہ راست قدم اٹھا سکے، اس نے کم و بیش ایک لاکھ اضافی فوج تعینات کی اور کشمیر کی خصوصی حییت ختم کردی۔ اب اس موقع پر پاکستان کے ہاتھ پیر فی الحال بندھے ہوئے ہیں۔ ہمارے حکمران ماضی کی طرح اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی طرف نظریں لگائے بیٹھے ہیں کہ شاید وہ کوئی کردار ادا کریں گے لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آ رہا اور حسب سابق اب قدم اٹھا لیا گیا ہے اور اسکے بعد ہماری کل کور کمانڈر کانفرنس ہے۔ حکمت اورمصلحت کے نام پر ہم نے اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری ہے اور وہ کشمیری جو تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے تھے ان کا حوصلہ نہیں بڑھایا کہ مبادا دنیا ہمیں کراس بارڈر دہشت گردی کامرتکب نا مان لے حالانکہ یہ بارڈر ہے ہی نہیں۔ اب ہماری حکومت اور فوج کیا کرے گی یہ تو اللہ بہتر جانتا ہے لیکن فی الحال بھارت جارحانہ پوزیشن میں ہے اور ہم دفاعی انداز میں محض ممیا رہے ہیں۔ کوئی بتائے بھلا عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ نے پہلے مسلمانوں کو کوئی مسئلہ حل کیا ہے جو اب کریں گے۔ یہ جنگ ہمیں بزور قوت ہی جیتنا ہوگی بصورت دیگر جو ہورہا ہے اس کا خدشہ ہی نہیں بہت حد تک ممکن ہوجائے گا۔ پاکستان اگر یہ خطہ واپس چاہتا ہے تو فوری اور موثر قدم اٹھانا ہوگا ورنہ میرے منہ میں خاک پاکستان کے سانحات میں شاید ایک اور کا اضافہ نا ہوجائے۔ اللہ کشمیریوں کا حامی و ناصر ہو کیونکہ ہم نے تو بننا نہیں ہے فی الحال یہی آثار ہیں۔ لہذا دعا کریں اللہ ان کو جلد آزادی کی نعمت دے اور پاکستان میں ان کے حق میں بولنے والوں کو بھی آزادی نصیب کرے آمین۔
Baaghi Digital Media Network | All Rights Reserved