امام الحق پر لڑکیوں سے دھوکادہی کا الزام ہے اور اس حوالے سے ان کی مبینہ طور لڑکیوں سے ہونے والی وٹس ایپ چیٹ بھی وائرل ہوئی ہے۔ تاہم ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ اس میں کتنی حقیقت ہے۔
یہ چیٹ اس وقت منظر عام پر لائی گئی ہے جب امام الحق کی طرف سے ورلڈ کپ کے اہم میچوں اچھی کارکردگی دکھائی گئی ۔ورلڈکپ کے آخری میچ میں بنگلہ دیش امام الحق نے سینچری سکور کی تھی۔ اگرچہ سوشل میڈیا کی طرف سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ٹوئٹر پر یہ معاملہ ٹاپ ٹرینڈ میں شامل رہا لیکن باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ جس طرح منظم انداز میں یہ چیٹ وائرل کی گئی ہے اس سے سازش کی بو آتی ہے اور صاف طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان کے ابھرتے ہوئے کرکٹر کے کیریئر کو تباہ کرنے کی خوفناک سازش کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان کے کئی کرکٹرز کو اس طرح الزامات میں الجھا کر کرکٹ کی دنیا سے باہر کیا جا چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر پھیلنے والی ہر خبر سچ نہیں ہوتی۔ جھوٹی خبروں اور تصاویرکے ذریعے دوسروں کی عزت سے کھیلا جاتا ہے۔ یہ روش کسی طور بھی درست نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کے صارفین خبر کی سچائی کی تحقیق کی بجائے اسے آگے شیئر کر دیتے ہیں۔یہ اخلاقی طور پر مناسب نہیں ہے۔
مزید براں لوگوں کی بات چیت ایک ذاتی معاملہ ہے۔ اس کو بنیاد بنا کر کسی کے خلاف محاذ نہیں کھولنا چاہیے۔ اس طرح کے رویوں کو فروغ دینا کسی طور بھی مناسب قرار نہیں دیا جا سکتا۔
اس معاملہ پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کاذاتی معاملہ ہے۔بورڈ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گا۔
امام الحق پاکستانی کرکٹر انضمام الحق کے بھتیجے ہیں۔