بنی اسرائیل قوم کا تذکرہ اللہ رب العزت نے بہت مرتبہ قرآن مجید میں کیا
انکا تذکرہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے اس لئے کیا کہ یہی قوم فرعون کے سامنے اپنے دین پر قائم رہی اپنے دین سے نہیں ہٹیں
بنی اسرائیل قوم کہاں سے شروع ہوئی دراصل حضرت یعقوب علیہ السلام جو کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے والد تھے اُن دوسرا نام اسرائیل تھا
وہاں سے اس قوم کی ابتدا ہوئی
حضرت یعقوب علیہ السلام کے 12 بیٹے تھے انکو بنی اسرائیل کہا جاتا تھا پہلے یہ لوگ کنعان میں آباد تھے پھر حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعہ کے بعد مصر میں جابسے۔ اس طرح بنی اسرائیل مصر میں پھلے پھولے اور لاکھوں کی تعداد تک پہنچ گئے حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانے کا بادشاہ جو مصریان بن ولید جو حضرت یوسف علیہ السلام کے ہاتھوں مسلمان ہو گیا تھا جب انکا انتقال ہوا تو
مصر کے بادشاہت کے تخت پر آپ بیٹھ گئے
اور مصر کا نظم و نسق سنبھالا جب آپکا انتقال ہوا
آپ کے بعد بادشاہ قابوس نامی والی مصر ہوا کفر اور ضلالت کے جو باب آپ نے بند کئے تھے وہ اس قابوس بادشاہ نے دوبارہ کھولے
جب اولاد یعقوب علیہ السلام نے س طریقے کو قبول نہ کیا تو ان کو غیر ملکی کہہ کر غلام بنالیا اور انتہائی سخت کام لینے لگا جب اس بھی انتقال ہوا اس کا بھائی ولید بن مصعب والی مصر ہوا مصر کے بادشاہ کو فرعون کہتے ہیں یہ اس دوسرے فرعون سے بھی زیادہ ظالم تھا
اس نے بادشاہ کا تخت سنبھالتے ہوئے کہا
انا ربکم الاعلی ترجمہ۔ میں تمہارا بڑا رب ہوں
یہ اس لحاظ سے بھی ظالم تھا کہ اس نے خدائی کا دعویٰ بھی کرڈالا
اور ساتھ یہ احکامات بھی جاری کئے کہ اعلی سے ادنی تک تمام رعایا مجھے سجدہ کرے
چنانچہ ہامان نے سب سے پہلے اسے سجدہ کیا پھر اور وزیروں اور مشیروں نے اسکو سجدہ کیا
اور جو لوگ دور دراز علاقوں میں رہتے تھے انکے لئے اپنے سونے کہ مجسمے بنا کر بھیجے جن مجسموں کے نیچے ہاتھی کے دانت آبنوس اور چاندی کے تخت رکھے اور انکے آس پاس سنہری درخت کروائے چاندی سے پرندے تیار کئے درختوں کے شاخوں پر اس طرح سے نصب کئے تھے اور ہر جانور اسی ترتیب سے رکھی تھی کہ جس وقت بھی خادم تحت کو حرکت دیتا تھا تو انکے پیٹ سے آواز آتی تھی کہ اے مصر کے لوگو فرعون تمہارا خدا ہے اسکو سجدہ کرو یہ سن کر مورتی کے آگے سب قصبے والے سجدہ ریز ہو جاتے لیکن بنی اسرائیل اس سے باز نہ آئے فرعون نے بنی اسرائیل کے سرداروں کو بلایا اور تنبیہ کی اور کہا کہ تم مجھے سجدہ کیوں نہیں۔ کرتے ہو لیکن بنی اسرائیل کے سردار انکی دھمکی سے مرعوب نہ ہوئے اور یہ کہا کہ فرعون کا عذاب ہلکا ہے اور عذاب خداوندی ابدی ہے بہتر یہی ہے کہ فرعون کے عذاب پر صبر کرو اور اسکو سجدہ نہ کرو یہ بات تمام بنی اسرائیل نے منظور کرلی اور فرعون کو بھی باور کرایا کے ہم نے اپنے دین سے نہیں ہٹنا اللہ کے علاؤہ کوئی رب نہیں یہ سن کر فرعون کو غصہ آیا اور تانبے کی بڑی بڑی دیگیں منگوائی اور اسمیں زیتون کا تیل ڈالا اور پھر جو بھی فرعون کے رب ہونے سے انکار کرتا اسکو فرعون کھولتی ہوئی دیگیوں میں پھینکواتا یہاں تک کہ انبوہ کثیر کو اسی طریقے سے جلا ڈالا مگر بنی اسرائیل جو دین اسلام پر جان تو دے سکتی تھی مگر پیچھے نہیں ہٹ سکتی تھی بنی اسرائیل اپنے ایمان پر قائم و ثابت قدم رہے
@realikramnaseem
ٹویٹر اکاؤنٹ ہینڈل