اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری شاہ زین کی حکومت میں واپسی کے لیے پرامید ہیں۔ساتھ ہی فواد چوہدری نے اس انداز سے ان کی واپسی پریقین کرلیا کہ شاعرانہ انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ جہاں بھی گیا لوٹا تومیرے پاس آیا:بس یہی بات ہےاچھی میرے ہرجائی کی
شاہ زین بگٹی کی حکومت سے علیحدگی کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شاہ زین بگٹی کل واپس آجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 12 لوگوں نے پریس کانفرنس کی ان میں سے 4 نے واپسی کا راستہ اختیار کر لیا، اسدعمر کی کل شاہ زین بگٹی سے ملاقات ہونی ہے، امید ہے کہ وہ کل واپس حکومت کے ساتھ ہوں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی پر کوئی قدغن نہین ہے اور سب نے اپنے فیصلے خود کرنے ہیں، ووٹ سے ایک گھنٹہ پہلے تک صورتحال بدلتی رہےگی۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مستقبل کے لیے بارگین ہوتی ہے،یہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہی ہیں۔
آخر میں وفاقی وزیر نے ایک شعر بھی کہا کہ
وہ جہاں بھی گیا لوٹا تو میرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی میرے ہرجائی کی
یاد رہے کہ اس سے پہلے جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی شاہ زین بگٹی نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کا تھا ۔
بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اپوزیشن رہنماؤں کا وفد جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی کی رہائش گاہ پہنچا۔وفد میں یوسف رضا گیلانی اور فیصل کریم کنڈی کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما بھی شامل تھے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ، بلوچستان کے معاملات اور وفاقی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ملاقات کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے اس امید کا اظہار کیا کہ شاہ زین بگٹی تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔
ملاقات کے بعد شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال کو دیکھ رہے ہیں، ہم حکومت کے ساتھ ساڑھے 3 سال چلے لیکن حکومت نے سوائے وعدوں کے کچھ نہیں کیا۔
سربراہ جمہوری وطن پارٹی نے کہا کہ مرحوم اکبر بگٹی کے نام پر بلوچستان کے عوام کو بہت اعتماد تھا لیکن بلوچستان کے عوام کے اعتماد کو بہت نقصان پہنچا ، اس لئے ہم حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ نامور بلوچ قوم پرست رہنما اکبر بگٹی کے پوتے شاہ زین بگٹی جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ ہیں اور قومی اسمبلی میں ان کی ایک نشست ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے 2021 میں شاہ زین بگٹی کو بلوچستان میں مفاہمت اور ہم آہنگی کے لیے اپنا معاون مقرر کیا تھا۔








