اسلام :پاکستان کی خواتین بااختیارہیں یا نہیں صدرمملکت عارف علوی کی منطق سامنے آگئی ،اطلاعات کے مطابق پاکستان میں خواتین کوبااختیارکرنے کے حوالے سے پھرسے ایک تحریک نے جنم لے لیا ہے ، اس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ، ریاست کے سربراہ بھی اس سلسلے میں میدان میں اترپڑے ہیں

صدرمملکت عارف علوی نے اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حامی قوانین پر عمل درآمد اور ثقافتی رکاوٹوں کو ختم کرنے پر زور دیا۔

عجیب بات یہ ہے کہ اتنی بڑی تحریک کوکھڑے کرنے والوں نے یہ سمجھ لیا کہ شاید کہ صرف ایوان صدر میں رہنے والی خواتین کا ہی مسئلہ ہے ، پھر اس سلسلے میں ایوان صدرکی خواتین نے اپنے صدرکومدعوکرکے پورے ملک کے لیے کفایت سمجھا،اس موقع عارف علوی نے کہا کہ خواتین کے ساتھ صنفی زیادتی اور خواتین کے قانونی ، معاشی اور معاشرتی استحکام ضروری ہے

اس تقریب میں وفاقی وزراء فرغ نسیم ، ڈاکٹر شیریں مزاری ، شفقت محمود ، شبلی فراز ، وزیر مملکت زرتاج گل ، معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور ڈاکٹر فیصل سلطان ، پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون ملیکا بخاری ، ممتاز فنکار اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر اور مختلف سماجی کارکنان بھی ویڈیو لنک کے ذریعے اس تقریب میں شامل ہوئے۔ اس پروگرام میں خواتین سے متصادم امور ، جس میں املاک کے حقوق ، قانونی اور میڈیا شامل ہیں ، کے بارے میں ورکنگ سیشن پیش کیا گیا۔ اجلاس میں حکومت پر غور کے لئے اپنی سفارشات بھی پیش کیں۔

صدرمملکت نے اس موقع پرکہاکہ یہ اجلاس خواتین کو بااختیار بنانے سے متعلق حکمت عملی وضع کرنے کے لئے حکومت کو روڈ میپ فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین نے خواتین کے حقوق کی ضمانت دی ہے اور یہاں تک کہ خصوصی دفعات بھی فراہم کیں۔ تاہم ، متعلقہ قوانین کا نفاذ اس سے کہیں زیادہ اہم تھا۔

انہوں نے کہا ، "قائداعظم محمد علی جناح نے یہ بھی کہا تھا کہ کوئی بھی عورت خواتین کے حقوق کے تحفظ کے بغیر عظمت کے عروج تک نہیں پہنچ سکتی۔”

Shares: