لاہور:حکومت امتحانات کینسل کرے یا ناں کرے طلبا نے کردیئے:طلبا ڈٹ گئے”امتحانات نہیں ہوں گے”،اطلاعات کے مطابق دنیا بھرکی طرح پاکستان میں بھی جس طرحکرونا وائرس نے تباہی پھیلائی ہے اوراس کی وجہ سے جہاں باقی معاملات زندگی متاثرہوئے ہیں وہاں نظام تعلیم بھی مفلوج ہوکررہ گیا ہے
اس حوالےسے تعلیم کا سلسلہ منقطع رہا ، سکول کالج اوریونیورسٹیز بند رہیں اورطلبااپنے گھروں میںمحصوررہے،اب جبکہ ڈیڑسال تک معطل رہنے کے بعد کچھ حد تک تعلیمی سلسلہ بحال ہوا ہے توحکومت کومشیروں نے غلط مشورے دینے شروع کردیے ہیں،
یہ بھی معلوم ہوا ہےکہ حکومت کو پٹّی پڑھائی جارہی ہے کہ امتحانات ہونے چاہیں جبکہ طلباکہتے ہیں کہ امتحانات کینسل ہونے چاہیں کیونکہ تعلیمی سلسلہ معطل رہا اورطلبا گھروں میں محصور رہے
حکومت امتحانات کینسل کرے یا نا ، اس سے متعلق کیے گئے پول پر 77٪ ووٹ امتحانات کینسل کرنے کی حمایت میں آئے ہیں #CancelExamsSaveLives#Shafqatmehmood#cancelboardexams2021 https://t.co/IV6F4gycPo
— Taha طٰہٰ (@taahaa_) June 22, 2021
اس دوران اس کشمکش میںطلبا نے میدان مارلیاہے اور77 فیصد سے زائد طلبانے کہا کہ وہ امحانات نہیں دیں گے کیوںکہ انہوںنے پڑھا ہی کچھ نہیں
اسی حوالے سے ایک معروف سوشل ایکٹویسٹ طہٰ منیب کہتے ہیں کہ !حکومت امتحانات کینسل کرے یا نا ، اس سے متعلق کیے گئے پول پر 77٪ ووٹ امتحانات کینسل کرنے کی حمایت میں آئے ہیں
Students demanding #CancelAllExams after two years of online education. What do you think Govt. should cancel exams?
— Taha طٰہٰ (@taahaa_) June 21, 2021
وہ آگے چل کرمزید لکھتے ہیںکہ !دوسال تک تعلیمی سلسلہ منقطع رہنے کے بعد اورآن لائن سلسلے کی وجہ سے طالب علم توامتحانات نہیں دنیا چاہتے وہ تو چاہتے ہیںکہ امتحانات ملتوی ہونے چاہیں
دو سال آن لائن تعلیم کے بعد آن گراؤنڈز امتحانات پر طلبا کو شدید تحفظات ہیں جس پر وہ امتحان کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وزرات تعلیم اور حکومت کو دوبارہ سنجیدگی سے غور و فکر کی ضرورت ہے۔ @Shafqat_Mahmood#CancelExamsSaveLives#Shafqatmehmood#cancelboardexams2021
— Taha طٰہٰ (@taahaa_) June 22, 2021
طہٰ منیب مزید خبردارکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ !دو سال آن لائن تعلیم کے بعد آن گراؤنڈز امتحانات پر طلبا کو شدید تحفظات ہیں جس پر وہ امتحان کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وزرات تعلیم اور حکومت کو دوبارہ سنجیدگی سے غور و فکر کی ضرورت ہے۔