جو سچ نہیں بول سکتا وہ انصاف بھی نہ مانگے ، چیف جسٹس آف پاکستان

اسلام آباد:جو سچ نہیں بول سکتا وہ انصاف بھی نہ مانگے ، اطلاعات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ نے دو ٹوک الفاظ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا گواہ سن لیں اب اگر جھوٹ بولیں گے تو سزا ضرور ملے گی ، قانون میں لکھا ہے جھوٹ بولناجرم ہے

لاہوررجسٹری میںسپریم کورٹ میں ویڈیولنک کےذریعے دوپارٹیوں کےتنازع میں قتل سےمتعلق کیس کی سماعت میں وکیل نے بتایا دونوں پارٹیوں میں صلح ہوچکی ہے، جس پر عدالت نے کہا کیس میں 13 سے11 لوگ پہلے ہی بری ہوچکے ہیں، جب سارا جھوٹ ہوتو سچ تلاش کرنا مشکل ہے۔بعد ازاں عدالت نے مشتاق احمد اور نور الحق کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

اس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اہم ریمارکس میں کہا دونوں پارٹیوں نے اتناجھوٹ بولا کہ سچ ڈھونڈنا مشکل ہوگیا، دونوں پارٹیاں جھوٹ کا پلندہ ہیں ،اگر اتنا جھوٹ بولیں گے تو ہم فیصلہ کیسے کریں گے۔

لاہور رجسٹری می ویڈیو لنک سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اتنے جھوٹ کے بعد کچھ باقی ہی نہیں رہ جاتا، 100 میں سے 95 فیصد پورے مقدمے میں جھوٹ بولا گیا، کیس پڑھتے ہوئے حیران رہ گیا اتنا جھوٹ کیسے بولاجا سکتا ہے، نچلی عدالتوں کو کیوں کچھ نظر نہیں آتا۔

ذرائع کے مطابق جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ساری دنیامیں قانون ہےگواہ جھوٹ بولےگاتومقدمہ ختم،1951 میں لاہور ہائی کورٹ نے کہا جھوٹ بول لیں سچ تلاش کر لیں گے، سارامعاملہ1951کےبعدخراب ہوا،عدالت نےجھوٹ بولنے کا لائسنس جاری کردیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالت کیسےجھوٹ بولنےکی اجازت کسی کودےسکتی ہے، قانون میں لکھا ہےکہ جھوٹ بولناجرم ہے، کوئی اگرجھوٹ بولےگاتوفائدہ ملزم کوہوگا۔

Comments are closed.