مرزا شہزاد اکبر معاون خصوصی برائے احتساب گوجرخان میں پیدا ہوئے والد محترم بھی وکیل ہیں اورساتھ ساتھ ایک بہت بڑے کسان بھی ہیں، مرزا شہزاد اکبرنے بنیادی تعلیم گوجرخان سے حاصل کی
اس کے بعد 1993-1995 کے دوران اسلام آباد کالج فاربوائز جی -6 سے ایف اے تک تعلیم حاصل کی
پھراعلیٰ تعلیم کے لیے لاہورمیں چلے آئے یہاں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے 1995-1997کے دوران بی اے کی ڈگری حاصل کی ،
http://america.aljazeera.com/articles/2015/8/22/shahzad-akbar.html
مرزا شہزاد اکبر لاہور سے بی اے کرنے کے بعد اسی دوران برطانیہ چلے گئے جہاں 1997-2001 کے دوران یونیورسٹی آف لندن سے ایل ایل بی آنرز کی تعلیم حاصل کی اوروہ بھی بہت اچھے نمبروں کے ساتھ پاس کیا
اسی دوران ایک جرمن نژاد خاتون سے شادی کرتے ہیں اوریہ شادی بھی طئے شدہ اوروالدین کی مرضی سے طئے پائی تھی
http://www.rightsadvocacy.org/press.html
لندن ہی میں ایل ایل ایم کی اعلٰی ڈگری کے حصول کے لیے یونیورسٹی آف نیو کاسٹل میں اچھے نمبروں کی وجہ سے داخلہ مل گیا ، اس دوران 2001 سے 2002 کے تعلیمی سیشن کے دوران مرزا شہزاد اکبر نے نیوکاسٹل یونیورسٹی میں نمایاں پوزیشن حاصل کی اوروہاں سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی
https://lawyersforlawyers.org/en/lawyers/shahzad-akbar/
مرزا شہزاد اکبر ایل ایل ایم کرنے کے بعد برطانیہ میں بیرسٹرکی تعلیم دینے والے ممتاز ادارے دی آنرایبل سوسائٹی آف لنکولنز ان سے 2003-2004 کے دوران بیرسٹرایٹ لا کی ڈگری حاصل کی ،
مرزا شہزاد اکبرنے برطانیہ میں تعلیم کے حصول کے لیے اپنے ایک لمحے کو ضائع نہیں ہونے دیا اوراسی دوران یعنی 2003-2004 کے دوران نارتھ امبریا یونیورسٹی سے بارووکیشنل کورس آف لا کی ڈگری بھی حاصل کرلی ،
https://www.theguardian.com/commentisfree/cifamerica/2011/jun/29/cia-drone-strike-civilian-victims
مرزا شہزاد اکبربرطانیہ میں تعلیم مکمل کرچکے تھے اوراسی دوران پاکستان میں احتساب بیورکی طرف سے لیگل کنسلٹنٹ کے لیے درخواستیں طلب کیں تو مرزا شہزاد اکبرمیرٹ کی بنیاد پر لیگل کنسلٹنٹ منتخب ہوگئے ، اس دوران مرزا شہزاد اکبر کو خیبرپختون خواہ اوراسلام آباد کے احتساب بیورکے کیسزکی ذمہ داری دی گئی
https://www.linkedin.com/in/shahzad-akbar-80b67b29/
مرزا شہزاد اکبر نے اس دوران سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ، او ڈی جی سی ایل اوراوگرا میں ہونے والی کرپشن کیسز پربہت زیادہ معاونت کی
اس کے علاوہ مرزا شہزاد اکبر نے اس دوران غازی بھروتھا ڈیم کے پہلے دومنصوبوں میں ہونے والی کرپشن بے نقاب کی جس کی وجہ سے احتساب بیورکو ان کی صلاحیت اورقابلیت پربہت زیادہ اعتماد ہوگیا تھا
مرزا شہزاد اکبر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ چئرمین نیب کو وہ احتساب کے عمل میں قانونی مشاورت اورمعاونت فراہم کرتے رہے ، اگریہ کہا جائے کہ احتساب بیورکو چلانے والے ہی مرزا شہزاد اکبر تھے تو کوئی جھوٹ اورمذائقہ نہیں
2005-2008 تک اپنی قابلیت کی بنا پر مرزا شہزاد اکبرسپیشل پراسکیوٹرکے طورپرقومی احتساب بیورمیں تعینات رہے
مرزاشہزاد اکبر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ پاکستان کی صف اول کی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں اعزازی طورپروفیسربھی رہے ،مرزا شہزاد اکبرنے یونیورسٹی میں 2004 سے 2010 تک بین الاقوامی تجارتی قوانین اورپروٹیکشن آف ہیومن رائٹس کی تعلیم یونیورسٹی میں ایل ایل ایم کے طلبا کو دی
2008-2011 تک پاکستان کی ایک بہت بڑی لافرم فاروق لاایسوسی ایٹ کے پارنٹرکے طورپربھی خدمات سرانجام دیں
مرزا شہزاد اکبرکو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ ایک بین الاقوامی این جی او فاونڈیشن فارفنڈامینٹل رائٹس کے ایگزیکٹوڈائریکٹربھی رہ چکے ہیں
مرزا شہزاد اکبر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ وہ برطانیہ کی بنیادی حقوق کی تنظیم ریپرائیو کے لیگل فیلو بھی رہ چکے ہیں
مرزا شہزاد اکبر کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ جب امریکہ افغانستان اورپاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعے بے گناہوں کا قتل عام کررہا تھا تو اس وقت اگرکسی نے آواز بلند کی تھی تو اس کا نام مرزا شہزاد اکبرتھا ، مرزا شہزاد اکبر نے امریکی ڈرون حملوں میں مارے جانے والے بے گناہوں کا مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے لیکرامریکی عدالتوں تک لڑے یہی وجہ ہے کہ امریکی تجزیہ نگاریہ کہنے پرمجبورہوگئے تھے کہ اگرکسی نے امریکی جارحیت کے خلاف آوازاٹھائی ہے تووہ پاکستانی مرزا شہزاد اکبر ہیں
مرزا شہزاد اکبرنے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف اس قدرآواز بلند کی کہ قتل کی دھمکیاں دی گئیں ، شہزاد اکبرکا دفترمیں توڑ پھوڑ کی گئی ، ملازمین کو مارا پیٹا گیا ، سی آئی اے نے جینا محال کردیا تھا ،مگریہ بندہ خدا پھربھی بے گناہوں کا بے لوث وکیل بنا رہا اوربالآخرامریکی عدالتوں نے بھی مرزا شہزاد اکبرکے موقف کی حمایت کی
ویسے بھی اگرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پھر بھی شک ہے تو وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی سے ضرور پوچھیں جوڈرون حملوں کے خلاف شہزاد اکبرکی جدوجہدسے اچھی طرح واقف ہیں