لاہور:پاکستان اوربھارت کے درمیان ڈپلومیسی کا ماسٹرمائنڈ کون؟مقاصدکیا؟اورپاکستان کی حکمت عملی کیاہوگی؟خصوصی رپورٹ،اطلاعات کے مطابق اس وقت پاکستان اوربھارت کے درمیان بظاہر برف پگھلتے ہوئے نظرآرہی ہے ، اس بیک ڈورڈپلومیسی کو کس نے ڈیزائن کیا اوراس کے مقاصد کیا ہیں اس حوالے سے ماضی ، حال اورمستقبل میں ہونے والی متوقع تبدیلیوں اوراثارکی بنیاد اوراس دوران متحرک حکومتوں اورشخصیات سے ملنے والی مستند خبروں کی بنیاد پرایک واضح صورت حال سامنےآتی ہے
جہاں تک تعلق ہےکہ پاکستان اوربھارت کے درمیان اچانک برف کیوں پگھلنے لگی تواس کی بڑی وجہ خطے میں امریکہ کے مفادات اورموجودہ حالات میں امریکہ کے چین اورروس کے حوالے سے پیدا ہونے والے محرکات ہیں
کوئی بھی طاقت ور سے طاقت ورملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ وہ ایک وقت میں کئی محاذوں پرلڑسکے ، جب اس صورت حال میں جب کہ امریکہ کودوبڑی دشمن قوتوں کا سامنا ہے امریکہ کے لیے جنوبی ایشیا اورخاص کرچین کے حوالے سے اپنے مسائل پرفوکس کرنے کے لیے امریکی دفاعی ماہرین نے دسمبر، جنوری میں کچھ اہم مشاورتی اجلاس منعقد کیے
پینٹا گان اورسی آئی اے کے ماہرین کی طرف سے اس اہم اجلاس میں مختلف قسم کے پہلو زیربحث آئے ، جن میں سرفہرست اوربڑا مسئلہ چین کی بڑھتی ہوئی فوجی اورمعاشی قوت کا تھا ، جس پرپینٹا گان اورسی آئی اے کے ماہرین اس بات پرمتفق ہوئے کہ چین کے حوالے سے امریکہ کا بڑا اتحادی بھارت اس وقت بہت سی مشکلات کا شکارہے ،
اس اہم اجلاس میں مصدقہ اطلاعات کے مطابق بھارتی دفاعی حکام بھی شامل تھے ، جن کی طرف سے بھارت کوحائل مشکلات کی ایک کہانی سنائی گئی ، اس اجلاس کے دوسرے دن بھارتی دفاعی حکام نے یہ معذوری ظاہر کی کہ جب تک بھارت کو کشمیر میں مشکل صورت حال کا سامنا ہے ، بھارت وہاں سے توجہ ہٹا کر دوسرے معاملات پرفوکس نہیں کرسکتا،
اس موقع پربھارتی دفاعی حکام کی طرف سے یہ بھی عذرپیش کیا گیا کہ کشمیر اورکشمیر سے ملحقہ دوسرے علاقوں خصوصا لداخ میں چین اورپاکستان ملکر بھارت کو کمزورکررہےہیں اس لیے جب تک بھارت کو کشمیر کے حوالے سے کچھ سکون نہیں ملتا بھارت کھل کردیگرایشوز پراپنی توجہ فوکس نہیں کرسکتا
دوسری طرف چین کے خلاف نئے اتحاد جسے کواڈ کا نام دیا گیا ہے اس کے اجلاسوں میں بھی یہ عذرپیش کیا گیا کہ بھارت کوپاکستان کی طرف سے سخت مشکلات کا سامنا ہے،جب تک بھارت پاکستان سرحدوں کے حوالے سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں تصورکرے گا بھارت کے لیے ممکن نہیں کہ وہ دیگرمحاذوں پراپنے آپ کومشکل میں ڈالے
کواڈ کے سربراہی اجلاس میں جس میں بھارت ، امریکہ ، اسٹریلیا اورجاپان سمیت کئی اورچین مخالف ملکوں کے سربراہ شامل تھے اس ویڈیولنک اجلاس میں بھی بھارت نے سب سے پہلے کشمیرمیں جاری مزاحمت کی تحریک کا رونا رویا اورعذرپیش کیا کہ پاکستان کو مذاکرات کی میز پرلاکرجب تک بھارت کشمیر میں اپنے آپ کو ایزی فیل محسوس نہیں کرتا بھارت کے لیے بہت مشکل ہےکہ وہ چین کا سمندری گھیراو کرنے میں مکمل طورپراپنے آپ کو فعال کرسکے
دوسری طرف اہم ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ خود یہ محسوس کررہے کہ جب تک بھارت کشمیراوردیگراندورنی مسائل سے بے فکر نہیں ہوجاتا بھارت کی سلامتی کوخطرات لاحق رہیں گے اوراس صورت میں خطے میں چین کے لیے سکون کی کیفیت پیدا ہوگی
یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کے لیے بڑی دورسے آکرچین سے لڑنا بہت مشکل ہے اس لیے امریکہ نے چین کے مخالف ملکوں کے کندھے پربندوق رکھ کرچلانے کا فیصلہ کیا
امریکہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ خطے میں بھارت ہی ایسا ملک ہے جوچین کوکمزورہونے کے باوجود آنکھیں دکھا سکتا ہے ، اس صورت میں امریکہ اوراتحادی یہ چاہتے ہیں کہ بھارت کوزیادہ سے زیادہ طاقتورکیا جائے اورانکا یہ بھی خیال ہےکہ کمزوربھارت چین کے خلاف مزاحمت نہیں کرسکے گا ، اس لیے یہ قوتیں بھارت کو طاقتور دیکھنا چاہتی ہیں
انہی قوتوں کا یہ خیال ہے کہ بھارت تب طاقتورہوسکتا ہےکہ جب اسے کشمیرمیں مزاحمت کا سامنا نہ ہواس لیے موجودہ ڈپلومیسی کے پیچھے چین مخالف قوتیں اوریہ نظریہ کارفرما ہے
ماضی کو سامنے رکھیں تو ایک واضح صورت حال سامنے آتی ہے کہ جب بھی کشمیرمیں تحریک زورپرہوتی ہے بھارت بیک ڈورچینلز استعمال کرکے اس تحریک کوٹھنڈاکرنے میں کامیاب رہا ہے جس کا لامحالہ فائدہ بھارت کو ہی پہنچا ہے
اس وقت کشمیر میں صورت حال بڑی خراب ہے اوربھارت کی طرف سے ہرگھرپرفوجی بٹھانے کے باوجود کشمیر بھارت کی گرفت سے باہرنکل رہا ہے ، دوسری طرف کشمیری مجاہدین نے اس قدر تابڑتوڑحملے کیے ہیں کہ بھارت کی آخری دفاعی کوششیں بھی ناکام نظرآتی ہیں ، ہرآنے والا دن بھارت کے لیے مصیبت بن کرآرہاہے ،
مصدقہ ذرائع کے مطابق اس وقت کشمیر میں موسم کے بدلنے کے ساتھ ہی بڑی تیزی آگئی ہے اورلوگ پہلے اس قدر سامنے آکرپاکستان سے اظہارمحبت نہٰیں کرتے تھے جس قدر اب ہورہا ہے ، مقبوضہ کشمیر میں ہر گھرپرپاکستان کا پرچم لہرا رہا ہے ، قائداعظم محمد علی جناح ، وزیراعظم عمران خان کی قدآورتصاویرہرچوک پرآویزاں ہیں اورہرطرف سے آوازآرہی ہےکہ کشمیر بنے گا پاکستان
اس صورت حال نے بھارت کو بیک ڈورڈپلومیسی پرمجبورکیا ہے
ایک پہلویہ بھی سامنے آرہاہے کہ کشمیری مشکلات کے باوجود پاکستان کی موجودہ حکومت سے بہت خوش دکھائی دیتے ہیں اوران کا یہ خیال ہے کہ عمران خان واقعی کشمیروں کے لیے مخلص ہے اورجدوجہد کررہاہے ، عمران خان کی شخصیت نے کشمیروں کے حوصلے بلند کردیئے ہی
اس ڈپلومیسی کو ڈیزائن کرنے والوں کا ایک منصوبہ یہ بھی ہے کہ اب پاکستان کے ساتھ ڈپلومیسی کی جائے اورپھرایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ پاکستان مخالف اپوزیشن پارٹیاں اس بیک ڈورڈپلومیسی پرسیاست کریں گی اورعمران خان کو مورود الزام ٹھہرائیں گی جس سے کشمیریوں کو عمران خان سے بھی اعتماد اٹھ جائے گا
اورساتھ ساتھ عمران خان کے مخالفین کوالیکشن ایشومل جائے گا اوروہ اس کو ووٹ لینے میں کامیاب رہیں گے
پاکستان اوربھارت کے درمیان بیک ڈورڈپلومیسی کا دوسرا پہلویہ سامنے آرہا ہےکہ بھارت کا یہ خیال ہے کہ ملک میں بے چینی بڑھ رہی ہے ، اقلیتیں کھڑی ہورہی ہیں ، سکھوں کی خالصتان تحریک نے پھرسراٹھا لیا ہے اورایسے ہی دیگرریاستوں میں آزادی کی تحریکیں زورپکڑرہی ہیں ، بھارتی ادارون کا یہ وہم ہےکہ بھارت کو توڑنے میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی یہ سارے کھیل کھیل رہی ہے اورجب تک بھارت پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پرنہیں لاتا تب تک بھارت میں ان تحریکوں کی سرگرمیوں میں کمی واقع نہیں ہوگی
بیک ڈورڈپلومیسی کا ایک پہلویہ بھی سامنے آیا ہےکہ بھارت میں کسان تحریک نے پورے ملک کولپیٹ میں لے لیا ہے اوریہ تحریک ہرروزآگے ہی بڑھتی جارہی ہے بھارت کا یہ بھی وہم ہےکہ اس تحریک کے پیچھے پاکستان ہے ،
ویسے تو بھارتی دفاعی ماہرین کی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے اورپینٹا گان سے ملاقاتوں میں دونوں ملکوں کے درمیان بہت سے معاملات زیربحث آئے لیکن چیدہ چیدہ یہی چند تھے
واشنگٹن میں ہونے والے ان اجلاسوں میں بیک ڈورڈپلومیسی کا پیٹرن تیارہوتا ہے اوراس کے لیے کرداروں کے تعین کی بات بھی ہوتی ہے ، جس پران دواہم اجلاسوں میں اس بات پراتفاق کیا گیا کہ ان حالات میں پاکستان کواگرکوئی ملک مجبور کرسکتا ہے تو وہ سعودی عرب ہے پاکستان سعودی عرب سے اختلافات کے باوجود سعودی حکمرانوں کی تہہ دل سے قدرکرتا ہے ،
اس مجلس میں عرب امارات اورقطری حکومتوں کے کردارکوبھی استعمال میں لانے پراتفاق ہوا
اس کے بعد سعودی عرب اورعرب امارات کے سامنے خطے کی صورت حال کا ایک منظرنامہ پیش کیا جاتا ہے اوران کو ایسے باورکرایا جاتا ہے کہ جیسے اگرانہوں نے کوئی کردارادا نہ کیا توخطے میں ایٹمی جنگ ہوسکتی ہے
ان دونوں حکومتوں کے سامنے پاکستان اوربھارت کے درمیان اختلافات کو بڑا ڈراونا دکھا کرپیش کیا گیااورساتھ یہ بھی باورکرایا گیا کہ اگرپاکستان اوربھارت کے درمیان برف نہیں پگھلتی تواس کے منفی اثرات آپ پربھی ہوں گے
یوں ایک ماحول بناکرسعودی عرب اورعرب امارات کو قاصد کے طورپراستعمال کیا گیا تاکہ پاکستان اوربھارت کے درمیان حالات بہتر ہوں اوربھارت اپنے آپ کو ایزی محسوس کرکے چین کے خلاف دوسرے محاذوں پرسرگرم دکھائی دے
یہ بھی یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی سعودی عرب اورعرب امارات امریکہ کے قاصد کے طورپرپاکستان اوربھارت میں مصالحت کارکا کردارادا کرتے رہے ہیں
کبھی ریاض توکبھی لندن میں بھی ڈپلومیسی کے میزسجے ، موجودہ ڈپلومیسی کوئی تازہ کاوش نہیں بلکہ پاکستان اوربھارت کے درمیان بیک ڈوررابطوںکی کڑی لندن میں ہونے والی پیش رفت بھی ہے جس میں پاکستانی حکام کی طرف سے اہم لوگ مشن کے مطابق بات چیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں
پاکستان اوربھارت کے درمیان معاملات کے معمول پرآنے میں ایران کو بھی فائدہ ہے اس صورت میں ایران کے لیے یہ آسانی ہوگئی ہے کہ اس کے بارے مٰیں یہ تاثر کمزورپڑجائے گا کہ ایران بھارت کے بہت قریب ہے ،
دوسری طرف ویسے تو اس حوالے سے بہت زیادہ تجزیے رپورٹس پیش کی جاتی ہیں کہ بیک ڈورڈپلومیسی ہورہی ہے لیکین یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ !
پاکستان بھارت ،امریکہ اورپھرامریکہ کے اندازڈپلومیسی سے لاعلم نہیں
پاکستان کوسارے حالات کا بخوبی علم ہے پاکستان کشمیرکے معاملے پراپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا
پاکستان اپنے ہمسائیہ اوربرادرملک چین کے ساتھ ملکر یہ ڈپلومیسی ڈیل کررہا ہے روازنہ کی بنیاد پرپاکستان اورچین کے دفاعی ماہرین اورخارجہ امورسے متعلق لوگوں کے درمیان اس حوالے سے ایک متفقہ فیصلہ سامنے آتا ہے اورپھراس کی روشنی میں پاکستان بھارت ہویا امریکہ ، روس ہو یا ایران کے ساتھ اپنے معاملات کاجائزہ لیتا ہے
مختصر یہ کہ امریکہ اب جتنی مرضی بیک ڈورڈپلومیسی کرلے پاکستان کوڈکٹیٹ نہیں کرسکتا پاکستان خطے میں اپنے کردار سے واقف ہے اورساتھ ساتھ بھارت ، امریکہ ، سعودی عرب ، عرب امارات اورامریکی اتحادیوں کے عزائم ، نظریات اورخیالات سے پوری طرح آگاہ ہے
معاملات کچھ اورشکل اختیار کررہےہیں خطے میں چین کے گھیراوکے لیے یہ سب کچھ ہورہا ہے اورچین اورپاکستان بھی ان حالات سے واقف ہیں ، دشمنوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ، دوسری طرف دوہی ملک ہیں ایک چین اوردوسرا پاکستان ہرطرف خطرات ہیں ، دشمن گھات لگا کربیٹھے ہیں ، ان سب خطرات سے کیسے نکلنا ہے اوراپنی قوت کوبرقرار بھی رکھنا اورمحفوظ بھی رکھنا ہے اس مقصد کے لیے جواس میدان کارزارمیں ڈٹے ہوئے ہیں وہ بہتر جانتے ہیں
پہلے بھی بیک ڈورڈپلومیسیاں ہوتی رہی ہیں اوران کے نتائج سب کے سامنے ہیں موجودہ ڈپلومیسی بھی ماضی کی طرح لائن آف کنٹرول پرموجود فوجی کی بندوق سے نکلنے والی گولی سے دم توڑجائے گی ، بس ایک فائرکی آوازآئے گی توساری ڈپلومیسی دفن ہوجائے گی