نئی دہلی : عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے ریاست کے لوگوں کو پارٹی کی پنجاب میں زبردست جیت کی طرف مارچ کرنے پر مبارکباد دی ہے پنجاب کے لوگوں کو اس انقلاب کے لیے بہت بہت مبارک ہو۔
ساتھ ہی یہ خبریں گردش کرنی شروع ہوگئی ہیں کہ نتائج کی بنیاد پر پنجاب کے اگلے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال ہوں گے
کیجریوال نے پنجاب میں پارٹی کے وزیر اعلیٰ کے چہرے بھگونت مان کے ساتھ اپنی تصویر ٹویٹ کی۔پنجاب اسمبلی کے تازہ ترین رجحانات کے مطابق عآپ ریاست کی کل 117 سیٹوں میں سے 90 پر آگے ہے، جب کہ حکمراں کانگریس پارٹی ریاست میں 18 سیٹوں پر آگے ہے۔
دریں اثنا پنجاب اسمبلی انتخابات کے رجحانات سے پرجوش عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے سینیئر رہنما اور دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے جمعرات کو کہا کہ پنجاب کے عوام نےدہلی حکومت کے ’ کیجریوال ماڈل‘ کو قبول کیا ہے
سسودیا نے پنجاب اسمبلی انتخابات کے ابتدائی رجحانات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے عوام نے گورننس کے ’کجریوال ماڈل‘ کوایک موقع دیا ہے انہوں نے کہا، ’آج یہ ماڈل قومی سطح پر قائم ہو چکا ہے۔ یہ عام آدمی کی جیت ہے‘۔
پنجاب اسمبلی کے تازہ ترین رجحانات کے مطابق، عام آدمی پارٹی ریاست کی کل 117 نشستوں میں سے 87 پر سبقت قائم کیے ہوئے ہے جبکہ برسراقتدار کانگریس پارٹی ریاست میں 14 نشستوں پر آگے ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی چار، شرومنی اکالی دل نو، بہوجن سماج پارٹی دو اور ایک سیٹ پر آزاد امیدوار آگے چل رہا ہے۔
اس بیچ پنجاب کانگریس کے صدر نوجوت سنگھ سدھو نے ریاستی اسمبلی میں شاندار بھاری اکثریت حاصل کرنے پر عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو مبارکباد دی ہے جمعرات کو ایک ٹویٹ میں مسٹر سدھو نے کہا کہ عوام کی مرضی خدا کی مرضی ہے انھیں عاجزی سے عوام کا مینڈیٹ قبول ہے
انہوں نے کہا، ’عوام کی آواز خدا کی آواز ہے پنجاب کے مینڈیٹ پر سرِ تسلیم، خَم۔ اے اے پی کو مبارکباد پنجاب اسمبلی کے تازہ ترین رجحانات کے مطابق اے اے پی ریاست کی کل 117 سیٹوں میں سے 90 پر آگے ہے، جب کہ برسراقتدار کانگریس پارٹی ریاست میں 18 سیٹوں پر سبقت قائم کیے ہوئے ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی دو، شرومنی اکالی دل چھ اور ایک اسمبلی حلقے میں آزاد امیدوار آگے ہے۔
بھارت انتخابات: ملک کی پانچ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ سب کی نظریں نتائج پر مرکوز ہیں۔اتر پردیش میں ایک بار پھر بی جے پی کی راہ صاف نظر آرہی ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی اور وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی جوڑی ایک بار پھر کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے۔ رجحانات بی جے پی نے 250 سیٹیں عبور کر لی ہیں، جو 202 کے اکثریتی اعداد و شمار سے بہت زیادہ ہے
سماجوادی پارٹی کی تعداد بھی 100 سے تجاوز کر گئی ہے۔ نمبر تین پارٹی بی ایس پی بھی دوہرا ہندسہ عبور نہیں کر پائی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ گورکھپور سے آگے ہیں اور اکھلیش یادو کرہل سے آگے ہیں۔ لیکن، کاشی وشواناتھ سیٹ سے بی جے پی امیدوار نیل کانتھ تیواری پیچھے ہیں۔
ان اسمبلی انتخابات کو 2024 کے عام انتخابات کا سیمی فائنل کہا جا رہا تھا اور اس لحاظ سے ریاست یو پی سب سے اہم ہے جہاں سے پارلیمان کے 80 اراکین منتخب ہو کر آتے ہیں۔ ریاست میں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی ایک بار پھر سے حکومت تشکیل دینے کی پوزیشن میں نظر آرہی ہے۔ یو پی ریاستی اسمبلی کی کل 403 سیٹیں ہیں اور اکثریت کے لیے 202 کی ضرورت ہوتی ہے۔ ووٹو کی اب تک کی گنتی کے مطابق بی جے پی کو ڈھائی سو سے زیادہ نشستوں پر سبقت حاصل ہے اور وہ واضح اکثریت کی جانب بڑھ رہی ہے۔
ریاست میں اس کی مخالف جماعت سماج وادی پارٹی کو سو سے زیادہ سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور اس نے پہلے سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم اب یہ بات تقریبا ًواضح ہو چکی ہے کہ ریاست کی کمان یوگی آدتیہ ناتھ کے ہاتھ میں ہی رہے گی۔ اکھیلیش یادو کی جماعت سماج وادی پارٹی اقتدار سے کافی دور ہے۔
ایک سال سے کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے خبروں میں رہنے والا پنجاب انتخابی دہلیز کو عبور کر چکا ہے۔عام آدمی پارٹی پنجاب میں بھی دہلی کی کامیابی کو دہرا رہی ہے۔ پارٹی اکثریت کا ہندسہ بھی عبور کر چکی ہے۔ دوسرے نمبر کے لیے کانگریس اور اکالی دل کے درمیان مقابلہ ہے، لیکن دونوں مل کر بھی عآپ کے آس پاس نہیں پہنچ رہے ہیں
ریاست پنجاب میں کانگریس پارٹی کی حکومت تھی، جسے اروندکیجریو ال کی جماعت عام آدمی پارٹی شکست فاش دیتے ہوئے نظر آ رہی ہے۔ 117 رکنی اسمبلی میں عام آدمی پارٹی کو 88 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور وہ واضح اکثریت کی جانب رواں ہے۔ حکمراں کانگریس پارٹی کو پنجاب میں 117 میں سے صرف 15 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے اور دیگر تمام جماعتیں بہت پیچھے ہیں۔
بدعنوانی اور کرپشن کے خلاف مہم چلانے والوں کی جماعت عام آدمی پارٹی پہلی بار دہلی سے باہر کسی دوسری ریاست میں کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے اور یہ ایک طرح سے ریاست پنجاب میں ایک نیا انقلاب ہے۔ رائے دہندگان نے پنجاب میں کانگریس، اکالی دل اور بی جے پی جیسی تمام دیگر سیاسی جماعتوں کو تقریباً یکسر مسترد کر دیاہے۔
گوا میں بی جے پی 18 سیٹوں پر آگے ہے۔ کانگریس 11 سیٹوں پر آگے ہے جبکہ ایم جی پی + 4 سیٹوں پر آگے ہے۔ عام آدمی پارٹی 2 اور دیگر 5 سیٹوں پر آگے ہے۔ سی ایم پرمود ساونت سنکلم سے 604 ووٹوں سے آگے ہیں۔ دوسرے راؤنڈ کے بعد ڈپٹی سی ایم چندرکانت کاولیکر کوئپام سیٹ سے 1422 ووٹوں سے پیچھے ہیں۔ اتراکھنڈ اور منی پور میں اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
بی جے پی اب 44 سیٹوں پر آگے ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کوئی بھی پارٹی ریاست میں لگاتار دو بار حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہونے کے افسانے کو توڑ رہی ہے۔ ریاست میں کانگریس کی برتری اب 22 سیٹوں پر رہ گئی ہے، جب کہ دیگر چار سیٹوں پر آگے ہیں۔ AAP، جس نے پہلی بار تمام 70 سیٹوں پر مقابلہ کیا، اب کسی بھی سیٹ پر آگے نہیں ہے۔ ۔
یہاں کی 60 سیٹوں میں سے حکمراں بی جے پی اب 25 سیٹوں پر آگے ہے، جب کہ کانگریس 11 سیٹوں پر آگے ہے۔ مقامی جماعتوں این پی پی اور این پی ایف نے کانگریس اور بی جے پی کو سخت ٹکر دی ہے جنہوں نے 2002 سے 2017 تک ریاست میں حکومت بنائی تھی۔ رجحان میں، این پی پی 12 سیٹوں پر، این پی ایف 3 سیٹوں پر اور دیگر 8 سیٹوں پر آگے ہے۔