کراچی :کراچی کو کچراچی بنانے والوں کے گریبان پر ہاتھ کون ڈالے گا:شاہد آفریدی بھی کراچی والوں کی بے بسی پربے چین ہوگئے،اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اورمشہور آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے کراچی میں ریکارڈ بارش سے ہونے والے بدترین حالات پر افسوس کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ اب چپ رہنا مجرمانہ خاموشی ہوگی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں شاہد آفریدی نے کہا کہ ‘کراچی کے حالات پر اب چپ رہنا، مجرمانہ خاموشی ہے، دل خون کے آنسو روتا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘کے الیکٹرک کی بجلی صبح سے نہیں ہے، سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، گلیاں پانی سے بھر گئی ہیں اور لوگ ڈوب رہے’۔
شاہدآفریدی نے کراچی کے حوالے سے کہا کہ ‘گٹرابل رہے ہیں، کچرا بستیاں نگل رہا ہے، مقامی، صوبائی اور وفاقی حکومتیں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے بھی اپنے بچپن میں اس شہر کو ایسے ہی تباہ ہوتے دیکھا تھا اور شرم آتی ہے کہ اب ہمارے بچے بھی اس کی بربادی کے گواہ ہیں’۔
مشہور کرکٹر نے کہا کہ ‘سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر، ملک کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ سرمایہ دینے والا شہر میں انتظامیہ کی سب سے بڑی ناکامی ثابت ہو چکی ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘کاش دنیا کے کسی میٹروپولیٹن سے ہی سیکھ لیں اور مصنوعی جھیلیں بنا لیں’۔
شاہد آفریدی نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘کیا یہ ہمارا قصور ہے کہ رہنے کے لیے اس شہر کا انتخاب کیا، یہاں ٹیکس دیتے ہیں لیکن بدلے میں انتظامیہ کون سی ذمہ داری پوری کرتی ہے’۔سابق کپتان نے کہا کہ ‘کراچی کو کچراچی بنانے والوں کے گریبان پر ہاتھ کون ڈالے گا’۔
خیال رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں مون سون کے چھٹے اسپیل کے دوسرے دن تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہوگیا اور مختلف حادثات میں 3 نوجوان جاں بحق ہو گئے جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی۔
کراچی میں شادمان، لانڈھی، کورنگی، ملیر، ڈیفنس، عائشہ منزل، ناظم آباد، گلشن اقبال، لیاری سمیت متعدد علاقوں میں سڑکیں دریا کے مناظر پیش کرنے لگیں شاہراہ فیصل پر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں بند ہونے سے لوگ شدید اذیت کا شکار ہوئے۔
کئی علاقوں میں نالے اور گٹر ابل پڑے جبکہ ناگن، پی ای ایس ایچ، نرسری اور ملحقہ علاقوں میں نالے کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا جس کے باعث مکینوں کا قیمتی سامان خراب ہوگیا جبکہ گلیوں اور سڑکوں پر کھڑی گاڑیاں بھی پانی میں ڈوب گئیں۔
شہر میں صدر اور ٹاور کے اطراف میں دفاتر اور دکانوں میں بھی پانی بھر گیا جبکہ سرجانی ٹاؤن، نارتھ کراچی اور ملحق علاقوں میں 3 سے 4 فٹ پانی کھڑا ہے، اسی طرح شدید بارش کے نتیجے میں ملیر ندی میں طغیانی کے باعث کورنگی کازوے بند ہوگیا۔
اس کے علاوہ کراچی کے بڑے ہسپتالوں آغا خان اور ضیاالدین (ناظم آباد) میں بھی بارش کا پانی داخل ہوگیا جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
https://twitter.com/SAfridiOfficial/status/1298310388656664576
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت نے ریکارڈ بارش پر رین ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے صوبے میں رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
بارش سے گلستان جوہر منور چورنگی کے قریب پہاڑی تودہ گرنے سے متعدد گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں تباہ ہوگئیں تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
کراچی کے علاقے مشرف کالونی 500 کواٹر کے قریب پانی کے جوہڑ میں گر کر 13 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، ایدھی کے رضاکارو ں نے لاش نکال کر مرشد ہسپتال منتقل کردی۔شہر میں ایک اور حادثے میں پاک کالونی کے محلے ہارون آباد میں کرنٹ لگنے سے 17 سالہ محمد آصف جاں بحق ہوگیا۔
دریں اثنا بارش کے باعث گھر کی دیوار گرنے سے 10 سالہ بچہ جاں بحق جبکہ اس کی والدہ زخمی ہوگئیں۔پولیس حکام کے مطابق زخمی خاتون کو علاج کے لیے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ بچے کی لاش بھی ہسپتال پہنچا دی گئی۔