لاہور :پنجاب میں عوام تک بنیادی اشیائےضرورت کیوں نہیں پہنچ رہیں،مہنگائی پرکنٹرول کیوں نہیں:وزیراعظم کا پنجاب کے بڑوں سے سوال،اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم عمران کی زیر صدارت صوبہ پنجاب میں بنیادی اشیا ئےضروریہ کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا ہے

ذرائع کے مطابق اس اہم اجلاس میں وفاقی وزراء شبلی فراز، سید فخر امام، مشیر شہزاد اکبر، وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزداد، وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت، مشیر وزیراعلی ڈاکٹر سلمان شاہ، چیف سیکریٹری پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پولیس، صوبائی وزارتوں بشمول زراعت، صنعت، اطلاعات، خزانہ، بلدیات، خوراک کے سیکریٹری صاحبان، کین کمشنر، ڈائریکٹر فوڈ، کمشنر لاہور اور سینئیر افسران شریک ہوئے

باغی ٹی وی کے مطابق وزیر اعظم کو بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں اور دستیابی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی

اس اہم اجلاس میں‌وزیراعظم کوبتایا گیا کہ صوبہ بھر میں سہولت بازار قائم کیے جارہے ہیں جن میں کم قیمت پر اشیا فراہم کی جائیں گی۔ فورکاسٹنگ سیل اشیا کی طلب کو مسلسل مرتب کرتا ہے۔

وزیراعظم اورشرکائے اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کی مانیٹرنگ سیکریٹریز اورضلعی انتظامیہ کرے گی جن کی معاونت ٹائیگر فورس بھی کرے گی۔

چیف سیکریٹری نے یقین دہانی کرائی کہ صوبہ میں گندم اور آٹے کی قلت نہیں ہوگی۔وفاقی وزیر سید فخر امام نے بتایا کہ پنجاب کی آبادی کو ملحوظ خاطر رکھ کر گندم کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔درآمد شدہ گندم میں پنجاب کو اب تک 57,000 ٹن مل چکی ہے۔

وزہراعظم نے کہا کہ گندم اور اشیا ئے ضروریہ کی خریداری کو منصوبہ بندی کے تحت یقینی بنایا جائے تاکہ کمی اور مہنگائی کی صورتحال پیدا نہ ہو۔ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے اور کاشت کاروں کو پیداوار بڑھانے کے لیے سہولیات فراہم کی جائیں۔عوام کو مہنگائی کی وجہ سے تکلیف مجھے سب سے زیادہ محسوس ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک کو خدا تعالیٰ نے ہر قسم کے وسائل سے نوازا ہے۔ ان وسائل کا فلاح عامہ کے لیے استعمال حکومت کی ذمہ داری ہے۔عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کروں گا۔

وزیر اعظم نے تمام انتظامی افسران کو ہدایت کی کہ ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ عوام کو اشیا ضروریہ کی وافر مقدار میں فراہمی اور منظور شدہ قیمتوں پر دستیابی یقینی بنائی جائے۔

Shares: