افغانستان نےاوآئی سی کانفرنس میں وزیرخارجہ کی بجائے وزارت خارجہ کےسینئرافسرکوکیوں بھیجا؟اہم حقائق آگئے

0
43

افغانستان کی حکومت نے اسلام آباد میں ہونے والی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں وزیرخارجہ امیرخان متقی کے بجائے اپنے نمائندے کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی میزبانی کر رہا تھا جہاں افغانستان کا معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ تھا ۔

اس حوالے سے افغانستان کی وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا تاکل کا کہنا تھا کہ وزارت کے حکام نے محمد اکبر عظیمی کو نامزد کیا ہے جو اسلام آباد میں اجلاس میں طالبان حکومت کے وفد کی قیادت کریں گے۔اور پھرمحمد اکبرعظیمی نے شرکت کی

اس موقع پر یہ بھی یاد رہے کہ قبل ازیں طالبان حکومت نے دسمبر میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس میں شرکت کے لیے وزیرخارجہ امیرخان متقی کو بھیج دیا تھا۔

اسلام آباد میں اوآئی سی کے گزشتہ اجلاس میں وزرائے خارجہ کے گروپ فوٹو میں افغان وزیرخارجہ کی عدم موجودگی پر اجلاس میں ان کی شرکت سے متعلق بڑی بحث ہوئی تھی جبکہ افغانستان کی نشست بدستور خالی تھی اور امیر متقی آخری قطار میں بیٹھے ہوئے تھے۔

اس مرتبہ افغآن طالبان حکومت نے اب او آئی سی اجلاس میں اپنی شرکت کو کم سطح پر کیوں رکھا ہے ، اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ چونکہ ابھی تک افغآنستان کو کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا اس لیے او آئی سی کے منتظمین نےیہ فیصلہ کیا کہ افغآنستان کواس حد تک اہمیت دی جوباعث نزاع نہ بنے ، انہیں‌ اصولوں کے پیش نظر افغان حکومت کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ کے بجائے افغان وزارت خارجہ کے عہدیدار کو بھیجا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ او آئی سی کے تمام 57 اراکین میں سے کسی ریاست نے تاحال طالبان کی حکومت تسلیم نہیں کی ہے۔اقوام متحدہ کی طرح افغانستان کی نشست سرکاری سطح پر تاحال اشرف غنی کی سابق حکومت سے جڑی ہوئی ہے۔

دوسری وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی بنیاد پر اسلامی ترقیاتی بینک (آئی ایس ڈی بی) کے زیرانتظام ایک فلاحی فنڈ بھی تشکیل دیا جارہا ہے، جو بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اشتراک کے ذریعے افغانستان میں انسانی مددکے لیے براہ راست استعمال کیا جائے گا۔

اوآئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہ نے دسمبر میں منعقدہ اجلاس میں او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ، آئی ایس ڈی بی، ٹرسٹ فنڈ سے اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے ساتھ مشترکہ طور پر فنڈ کے لیے درخواست کی تھی کہ انسانی بنیادوں پر مالیاتی بہاؤ اور بینکنگ چینلز بحال کرنے ک لیے طریقہ کار وضع کیا جائے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ افغانستان کے علاوہ ایران اور بنگلہ دیش نے بھی اپنے وزرائے خارجہ کو اس اہم ایونٹ میں شرکت کے لیے نہیں بھیجا بلکہ وزارت خارجہ کے سینیئر افسران کو بھیجا ہے

Leave a reply