پاکستان میں الیکٹرک بائیکس مقبول کیوں نہیں؟

پاکستان میں مقامی طور پر پہلی الیکٹرک موٹرسائیکل (ای بائیک) کا افتتاح اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے 8 جولائی 2021 کو ایک تقریب کے دوران کیا تھا. اس ای بائیک کو جولٹا الیکٹرک نامی کمپنی نے تیار کیا جس کی جانب سے متعدد ماحول دوست بائیکس کو بتدریج متعارف کرانے کا دعویٰ کیا گیا تھا. جس میں بائیکس کے مختلف ماڈلز جے ای 70، جے ای 70 ایل، جے ای 70 ڈی، جے ای 100 ایل، جے ای 125 ایل، جے ای اسکوٹی اور جے ای اسپورٹس بائیک صارفین کو دستیابی کا کہا گیا تھا.

جبکہ ان بائیک بارے میں بتایا گیا تھا کہ ان سب ماڈلز کی رفتار بھی مختلف ہوگی جو 10 سے 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی اور فل چارج بیٹری پر 60 سے 100 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکیں گے۔ جبکہ اس وقت کمپنی کی ایک ای بائیک جے ای 70 کو متعارف کرایا گیا تھا جو ماحول دوست، ایندھن فری، اسموک فری، بے آواز اور آلودگی نہیں پھیلائے گی۔

جولٹا الیکٹرک کے مطابق ے ای 70 مکمل چارج بیٹری پر 80 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور موٹرسائیکل کی بیٹری رات بھر میں چارج ہوسکے گی اور اس دوران بجلی کا ڈیڑھ یونٹ خرچ ہوگا۔ کمپنی کا مزید بتانا تھا کہ بائیک میں کلچ اور گیئرز نہیں جبکہ زیادہ مینٹینیس کی بھی ضرورت نہیں۔ جبکہ پاکستان میں اس ای بائیک کو پاکستان الیکٹروک وہیکل پالیسی 2020۔2025 کے تحت متعارف کرایا گیا تھا. جبکہ اسکی قیمت 80 سے 90 ہزار روپے کے درمیان بتائی گئی تھی.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
بارشیں برسانے والا نیا سلسلہ 24 جنوری تک جاری رہنے کا امکان
فیفا ورلڈ کپ ٹرافی جیتنے پر خراج تحسین،کسان نے مکئی کے کھیت میں میسی کی تصویر بنا دی
رواں برس ہی روسی افواج کو یوکرینی علاقوں سے نکالنا بہت مشکل ہے،امریکا
بلوچستان مالی بحران:فوری اقدامات نہ کئےتوہم سخت فیصلے کرنے پرمجبور ہوںگے، وزیراعلیٰ بلوچستان
جوکچھ امریکن انٹرنیشنل اسکول میں طالبہ کے ساتھ سلوک ہوا اس کی مذمت کرتےہیں:سٹی سکول
نیا پاکستان اورنیا پاکستان اسلامک سرٹیفکیٹ پرمنافع کی شرح میں اضافہ
خیال رہے کہ اس بائیک کی شکل اور ڈیزائن تو عام موٹرسائیکلوں جیسا ہی ہے، بس پٹرول انجن کی جگہ ان میں الیکٹرک انجن لگایا گیا ہے۔ لیکن پھر یہ بائیک پاکستان میں مقبول کیونکہ نہیں ؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں الیکٹرک بائیکس کو متعارف کرانا ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ان بائیکس کی مقامی سطح پر تیاری ہے لیکن حکومت امپورٹڈ بائیکس کے حق میں نہیں ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے درآمدی بل میں اضافہ ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان میں لوگ پاورفل بائیکس چلانے کے عادی ہیں اور انھیں ماحولیاتی آلودگی اور توانائی کی بچت جیسے عوامل کے بارے میں کچھ زیادہ آگاہی نہیں ہے، اس لیے انھیں قائل کرنے میں بھی وقت لگے گا۔ اور ان بائیکس کے چونکہ کچھ کام مقامی سطح پر جیسے مینٹیننس وغیرہ ہوگئی بارے تمام مستری نہیں جانتے تو اس لیئے ابھی کچھ وقت لگے گا ان کے مقبول ہونے میں.

واضح کرتا چلوں کہ گزشتہ دنوں وفاقی حکومت نے ملک میں پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمت کے پیش نظر الیکٹرک بائکس متعارف کروانے کا فیصلہ کیا تھا اور 22 پاکستانی کمپنیوں کو الیکٹرک بائیک بنانے کے لائنسنز جاری کر دیے ہیں۔ جو اب یہ بائیکس تیار کریں گی.

Shares: