نیو یارک: مرد بڑی تیزی سے نامرد کیوں ہورہےہیں:امریکی ماہرین طب نے بانجھ پن پرتشویش ظاہرکردی ،اطلاعات کے مطابق معروف امریکی تولیدی ماہر شانا سوان خبردارکرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بڑے پیمانے پرمصنوعی کیمیائی مرکبات کے استعمال سے مردانہ بانجھ پن میں تشویشناک اضافہ ہوچکا ہے
شانا سوان جولائی 2017 میں اس حوالے سے پہلے ہی ایک تحقیقاتی مقالہ پیش کرچکے ہیں جس میں 1973 سے 2011 کے دوران مغربی ممالک میں تولیدی صحت سے متعلق کیے گئے 185 مطالعات کا ازسرِنو تجزیہ (میٹا اینالیسس) کیا گیا تھا۔
امریکی ماہر طب کی طرف سے پیش اس تجزیئے سے انکشاف ہوا کہ 48 سال کے اس عرصے میں مردانہ نطفوں کی تعداد (اسپرم کاؤنٹ) میں 59 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ کمی یہ سلسلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ عورت کے حمل ٹھہرنے میں مردانہ نطفوں کی تعداد خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔ اسی لیے صحت مند نطفوں میں کمی کو ’مردانہ بانجھ پن‘ (male infertility) کے اہم اسباب میں شمار کیا جاتا ہے۔
شانا سوان کا کہنا ہے کہ ’تھالیٹس‘ (phthalates) اور ’بسفینول اے‘ (Bisphenol A) کہلانے والے کیمیائی مرکبات کا مردانہ بانجھ پن سے واضح تعلق سامنے آیا ہے تاہم اس بارے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
بتاتے چلیں کہ ’تھالیٹس‘ اور ’بسفینول اے‘ قسم کے مصنوعی مرکبات کو پلاسٹک کی ان گنت مصنوعات کے علاوہ صابن، شیمپو، نیل پالش، مختلف کاسمیٹکس، فوڈ پیکیجنگ اور دیگر عام مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تاہم مصنوعی مرکبات کے مضر اثرات صرف مردانہ قوتِ تولید تک ہی محدود نہیں بلکہ یہ لڑکیوں اور خواتین کے بانجھ پن میں بھی اضافے کی ممکنہ وجہ بن رہے ہیں۔
علاوہ ازیں ’تھالیٹس‘ اور ’بسفینول اے‘ سے ماں کے پیٹ میں بچے کی نشوونما بھی متاثر ہوسکتی ہے جس سے بچوں میں پیدائشی نقائص بڑھنے کا امکان شدید تر ہوجاتا ہے۔
شانا سوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ جب کبھی کم تر نطفے بنانے والے مرد، باپ بنتے ہیں تو ان کی یہ خرابی اگلی نسل کو بھی منتقل ہوجاتی ہے۔