پاکستان اور ایران کے درمیان زمینی تجارت تفتان بارڈر کے زریعے ہوتی ہے لیکن پچھلے پانچ دن سے بلوچستان کے تاجروں نے ایف بی آر اور پاکستان کسٹمز کے حکام کیخلاف ہڑتال کر رکھی ہے جس کے باعث بارڈر کے دونوں اطراف ٹرکوں اور کنٹینروں کی لمبی لمبی لائنیں لگی ہوئی ہیں اور تجارتی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں،
قبائلی اضلاع کیلئے مختص ہونے والی رقم کہاں ہے ؟
یہ ہڑتال کوئٹہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نمائندگان کی جانب سے کی جارہی ہے ، تفتان بارڈر پر ٹیکس وصولی کے ذمہ دار ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر باغی ٹی وی کو بتایا کہ "پچھلے چار دنوں کے دوران درآمد اور برآمدی سامان پر ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسوں کی وجہ سے کسٹمز اور ایف بی آر کو 200 ملین سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔” ڈیوٹی کی مد میں تفتان بارڈر پر ہر روز تقریبا 6 سے 7 کروڑ روپے ٹیکس اکٹھا ہوتا ہے ،
دوسری طرف پاک افغان بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں معمول کےمطابق جاری ہے ، اور تاجر سیکیورٹی چیک کے مراحل سے گزرنے کیساتھ ساتھ ٹیکسز کی ادائیگی بھی کر رہے ہیں، کوئٹہ چیمبر اف کامرس کے صدر بدرالدین کاکڑ کا کہنا ہے کہ ہم ایران سے لائے گئے سارے سامان کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز ادا کرتے ہیں اس کے باوجود ہمارے ٹرک افغان بارڈر پر روک لیے جاتے ہیں، اس لیے ہم احتجاج کر رہے ہیں ،
مزید پڑھیں
حکومتی پالیسیوں کے باعث مشکل معاشی صورتحال سے نکل آئے ہیں، مشیر خزانہ