اسلام آباد:پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کیوں ملتوی ہوا؟ اصل کہانی سامنے آ گئی ،اطلاعات کے مطابق پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو منسوخ کرنے کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کی حقیقت سامنے آگئی ہے ،
ادھر معتبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے اتحادی بھی الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر مطمئن نہ تھے جس کے باعث اتحادیوں نے ووٹنگ مشین پر تفصیلی بریفنگ کا مطالبہ کر دیا۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آج اتحادیوں کی طرف سے بلائے گئے ظہرانہ میں صرف وزیراعظم عمران خان نے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے ووٹنگ مشین اور دیگر ایشوز ہر ارکان کو اعتماد میں لیا، کھانے کے بعد اتحادی اور حکومتی سینئر وزرا میں بات چیت ہوئی، اتحادیون نے ای وی ایم پر وقت مانگ لیا۔ اتحادیوں کے وقت مانگنے کے پیش نظر اجلاس موخر کیا گیا۔
یاد رہے کہ ٹویٹر پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو، اس سلسلے میں سپیکر اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تا کہ ایک متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔
ادھر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پاکستان کے حزب مخالف رہنما شہباز شریف اور ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے بھی سخت ردعمل دیاہے ،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اسی حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب ہے کہ کالے قوانین پر حکومت کو شکست ہوچکی ہے۔
مریم نواز نے بھی بہت سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے وزیراعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک پرعذاب کے دن ختم ہونے کو ہیں۔
مریم نواز نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ روٹی مہنگی تو کم کھاؤ،میں کیا کروں؟ چینی مہنگی تو میٹھا چھوڑ دو، میں کیا کروں؟ پٹرول مہنگاتوگاڑی مت چلاؤ،میں کیا کروں؟
اپنے ایک اور ٹویٹ میں مریم نواز نے کہا کہ انہوں نے اپنے گریبان پھاڑ لیے ہیں نواز شریف نواز شریف کرتے کرتے۔ صحیح ڈرتے تھے نواز شریف سے، نواز شریف نے آج ان کو کہیں کا نہیں چھوڑا! منہ دکھانے کے قابل بھی نہیں۔ بھول گئے تھے فریب ہمیشہ نہیں چل سکتا۔ ایک دن بیچ چوراہے میں بھانڈہ پھوٹتا ہے جیسے پھوٹا،یہی اللّہ کا نظام ہے!