اسلام آباد:عمران خان کونوجوان کیوں پسند کرتے ہیں :ایک پیش رفت سے ہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے،اطلاعات کے مطابق پاور سیکٹر کے لئے ایک اور بڑی خوشخبری ہے کہ شمسی توانائی آئی پی پیز کے بعد گنے کے پھوک والی آئی پی پیز بھی ٹیرف کم کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے دور میں انہیں آئی پی پیز سے معاہدے ہوئے اوروہ اتنے مہنگے معاہدے تھے کہ جن کی سزا نہ صرف پوری قوم برداشت کررہی ہے بلکہ عمران خان کی حکومت یہ سزا دوگنی برداشت کررہی ہے ، ایک حکومت کونوازشریف کے دورکے معاہدوں پرعمل کرنا پڑرہا ہے جس کے نتیجے میں بڑی ادائیگیاں کرنی پڑ رہی ہیں تودوسری طرف عوام کی ناراضگی کا بھی سامنا ہے
عمران خان کو جونہی یہ موقع ملا تواس کی حکومت نے عالمی کساد بازی کے باوجود ڈالرکی قیمت بڑھنے کے باوجود اپنے دورمیں معاہدہ کرکے قوم کے 800 ارب روپے بچا لیئے ہیں اوریہی وہ خوبی ہے کہ جس کی وجہ سے نوجوان مہنگائی کے باوجود بھی عمران خان کودل سے چاہتا ہے
ادھر ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم اور گنے کے پھوک والی آئی پی پیز میں راضی نامہ طے پاگیا ہے، معاہدے کے تحت گنے کے پھوک والی آٹھ آئی پی پیز اپنا ٹیرف کم کریں گی، دونوں پارٹیاں وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد معاہدے پر دستخط کریں گی، آئی پی پیز ٹیرف کی کمی سے مستقبل میں صارفین کو سستی بجلی کے ساتھ حکومت کے گردشی قرضوں میں کمی آئیگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے لئے آئی پی پیز کے اپنے بورڈز کی جانب سے بھی اس کی منظوری ضروری ہے۔ماہر معاشیات نے معاہدے کو تاریخی قرار دے دیا
ماہر معاشیات مزمل اسلم نے حکومتی مذاکراتی ٹیم اور گنے کے پھوک والی آئی پی پیز میں ہونے والے معاہدے کو تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ پھوک والی آئی پی پیز کے ٹیرف میں کمی کا معاہدہ حکومت کی اہم کامیابی ہوگی، اس کامیابی کے نتیجے میں حکومت ساڑھے800 ارب روپےبچائےگی۔
مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ حکومت سالانہ ٹیکس 4000ارب روپے جمع کرتی ہے،ان میں سے 2300ارب روپے گردشی قرضوں کی ادائیگی میں چلا جائے تو ملک کیسے چل سکتاہے، نئے معاہدے کے بعد بجلی گھروں کو زیادہ ادائیگی کے بجائے یہ پیسہ عوام پر خرچ ہوگا اس کے علاوہ ملک میں دو ڈیمز بھی بن رہےہیں حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات ہونگے تو عوام کو سستی بجلی بھی ملےگی۔
ماہر معاشیات خرم شہزاد نے بھی معاہدے کو بڑی پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ آ ئی پی پیز سے معاہدوں پر نظرثانی حکومت کا اچھا اقدام ہے، دنیا بھی اب کوئلے اور تیل سے بجلی بنانے سے نکل رہی ہے، حکومت کےایسے اقدامات سے آئندہ سالوں میں عوام کو فائدہ ہوگا۔
خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ گردشی قرضے مہنگی بجلی بننے اور سستی بیچنے سے ہوتےہیں، میرے خیال میں ایسے اقدامات سے گردشی قرضے کم ہوسکتےہیں۔