باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق رواں براس کا بجٹ وفاقی حکومت نے 2 روز قبل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے، وفاقی بجٹ میں آئی ٹی کے شعبے کو نظر انداز کر دیا گیا ہے

پاشا کے چیئرمین شہزاد شاہد کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر کو نظر انداز کر دیا گیا ہے،پاکستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کام سیکٹر کے لئے 9 فیصد بجٹ رکھا گیا جو انتہائی کم ہے، کرونا بحران میں آئی ٹی شعبہ واحد شعبہ ہے جس میں ملازمتوں میں کمی نہیں ہوئی

دنیا بھر میں آئی ٹی سیکٹر میں کرونا بحران کے دوران ملازمتوں میں کمی نہیں ہوئی، اور دنیا آئی ٹی کی طرف جا رہی ہے جبکہ پاکستان میں آئی ٹی کا بجٹ بہت ہی کم رکھا گیا ہے

آئی ٹی سیکٹر پاکستان کا واحد شعبہ ہے جو ترقی کر رہا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن، کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسزکی درآمدات 18.5 فیصد اضافے سے 51 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔اس میں سے بڑا حصہ سافٹ ویئر کنسلٹنسی سروسز کے تحت حاصل ہوا ہے جس کی برآمدات 12 فیصد اضافے سے 15 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئی ہے۔

سافٹ ویئرکنسلٹنسی کے ساتھ کمپیوٹر سافٹ ویئر کی برآمدات بھی 8.17 فیصد سے بڑھ کر 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو کہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھیں

پہلے سات ماہ کے اعداد و شمار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاشا کمپنی کے چیئرمین شہزاد شاہد کا کہنا تھا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے نے متاثر کن انداز میں ترقی کی ہے۔آئی ٹی کی برآمدات میں اضافہ رواں مالی سالی کے سات ماہ کے دوران دیگر تمام درآمدات کردہ سے 24.71 فیصد زیادہ ہے۔

پاکستان میں 5 ہزار آئی ٹی کی کمپنیاں دنیا کے 100 سے زائد ممالک کو مختلف سروسز فراہم کر رہی ہیں۔ پاکستان انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہر سال 10 ہزار سے زائد نئے ایپلیکیشن ڈیویلیپرز اور فری لانسرز افرادی قوت میں داخل ہو رہے ہیں۔ پاکستان کی آئی ٹی سیکٹر میں 10 ارب ڈالر کی درآمدات کرنے صلاحیت موجود ہے اور یہ آنے والے پانچ سالوں کے دوران لاکھوں روزگار پیدا کر سکتا ہے۔

Shares: