لاہور:امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ سیلابی علاقوں میں ریلیف کے حکومتی اقدامات ناکافی، لوگ شکایتیں کر رہے ہیں۔ ڈھائی ماہ کے دوران مختلف علاقوں میں گیا، کوئی وزیر مشیر متاثرین کے درمیان نظر نہیں آیا۔ حکمران بیرونی امداد کے منتظر ہیں کہ کب پیسہ آئے اور وصول کریں۔ سرکاری امداد کی تقسیم میں کرپشن کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔ سیلاب کے دوران وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لڑائیاں ختم نہیں ہوئیں، پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی مفادات کے لیے جنگ عروج پر ہے، دونوں اطراف کی سیاست جھوٹ کی بنیاد پر چلتی ہے۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین سیاست کے لیے پشاور چلے گئے، سیلاب متاثرین کا حال لینے اپنے آبائی علاقے میانوالی نہیں گئے۔ سیلاب سے ساڑھے تین کروڑ افراد متاثر، لوگوں کے گھر بار، مال مویشی پانی میں بہہ گئے، حکمرانوں کو پروا نہیں۔ حیرت ہے کہ حکومت کے پاس تاحال متاثرین کا ڈیٹا تک موجود نہیں۔ مختلف سرکاری محکموں کے دوران کوآرڈی نیشن نظر نہیں آ رہی۔ فلڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے اداروں کو ہر سال اربوں روپے کے فنڈز ملتے ہیں، جب کوئی آفت آتی ہے تو یہ بری طرح ایکسپوز ہو جاتے ہیں۔ ملک کے تمام شعبوں میں ریفارمز کی ضرورت ہے، آزمائے ہوئے لوگوں سے بہتری کی توقع نہیں، اہل اور ایمان دار لوگ آگے آئیں گے تو ملک ترقی کرے گا۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے قوم کا جذبہ سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا، عطیات دینے میں لوگوں نے جس طرح جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن پر اعتماد کیا ہم ان کے شکرگزار ہیں، بحالی تک خدمات جاری رکھیں گے۔ ہمارا مقصد قوم کی خدمت اور ملک کو اسلامی فلاحی مملکت بنانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے راولپنڈی میں سیلاب متاثرین کے لیے ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ امیر جماعت گلگت بلتستان کے سیلابی علاقوں کا دورہ کر کے بدھ کی رات اسلام آباد پہنچے تھے۔ قبل ازیں انھوں نے گلگت میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام اتحاد امت کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ دیگر مقررین میں امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر خالد محمود، شیخ مرزا علی صدر ملی یکجہتی کونسل گلگت بلتستان شیخ مرزا علی، صدر مجلس وحدت مسلمین علامہ نیئر عباس اور اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ بھی شامل تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ معیشت کی تباہی کی ذمہ دار موجودہ اور سابقہ حکومتیں ہیں۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے، لیکن حکمرانوں کی کرپشن اور بیڈ گورننس کی وجہ سے آج ملک کا تمام دارومدار بیرونی قرضوں پر رہ گیا ہے۔ سیلاب زدگان کی مدد کے لیے بھی وفاقی اور صوبائی حکومتیں بیرونی ممالک کی طرف دیکھ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حتی الامکان کوشش ہے کہ مصیبت میں اپنے بہن بھائیوں کی مدد کے لیے مقامی سطح پر ہی فنڈز اکٹھے کریں۔ انھوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کو بیرون ملک پاکستانیوں نے بھی دل کھول کر عطیات دیے ہیں جس کے لیے ہم سب کے شکرگزار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے دورہ کے دوران انھوں نے دیکھا کہ حکومت متاثرین کی بروقت امداد میں ناکام ہوئی، ایک گھر کے آٹھ افراد سیلاب میں بہہ گئے، ایک دوسال کی بچی کو دوکلومیٹر پانی کی لہروں میں بہنے کے بعد نکالا گیا، اس کی والدہ اور بڑا بھائی شہید ہوگئے۔ ریاست کا فرض ہے کہ تمام متاثرین کی کفالت کو یقینی بنائے۔ وفاقی وصوبائی حکومتیں سنجیدگی دکھائیں، سرکاری امداد کی تقسیم میں شفافیت ہو اور لوگوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے فی الفور رقم دی جائے۔
گلگت میں اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ تمام مکتبہ فکر کے علما کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ امت مسلمہ کے تصور کومدِ نظر رکھتے ہوئے آپسی بھائی چارہ اور اتحاد و اتفاق کو فروغ دیں۔ دشمن ملک کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کی داستانیں رقم کررہا ہے۔ مقبوضہ وادی میں ہماری بہنوں بیٹیوں کی عزتیں محفوظ نہیں، منبرو محراب پر حملے ہورہے ہیں۔ ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور ان سے سوائے بزدلی اور خاموشی کے اور کوئی توقع بھی نہیں ہے۔ ان حالات میں علمااور اکابرین امت کی ذمہ داری ہے کہ مظلوم مسلمانوں کے حق میں ہرسطح پر آواز بلند کریں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ یہودی فلسطین پر قابض، برما اور بھارت میں مسلمان دربدر، یورپ و امریکہ میں اسلاموفوبیا عام ہے۔ ہمیں متحد ہوکر ان چیلنجز اور مشکلات سے نبرد آزما ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت ہمیں اسی وقت نصیب ہوگی جب ہم اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر دین کی سربلندی کے لیے اور ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہوں گے۔