واشنگٹن :اگلے 80 سالوں میں دنیا کے بڑے بڑے شہرسمندرمیں غرق ہوجائیں‌ گے،سائنسدانوں نےخطرے کی گھنٹی بجادی ،اطلاعات کےمطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بڑےموسمی تغیرات کی زد میں ہے اور یہ صورت حال روزبروز بگڑرہی ہے،

سائنسدان کہتے ہیں‌ کہ ویسے بھی زمین پر 71 فیصد پانی اور 29 فیصد خشکی ہے۔اس خشک حصے کا 20 فیصد پہاڑوں پر مشتمل ہے اور 20 فیصد حصہ برف سے ڈھکا ہوا ہے جس میں پورا براعظم انٹار کٹیکا شامل ہے جہاں برف کے عظیم الشان گلیشیر بھی موجود ہیں۔زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے،

سائنس دانوں کا کہنا ہےکہ زمین کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے اس کی وجہ انسان خود ہے جو اپنی ایجادات،درختوں کے کٹاؤ اور دیگر اقسام کی ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کے سبب زمین کے اطراف موجود اوزون کی تہہ ختم کررہا ہے جس کے باعث دھوپ کی شعاعیں چھن کر آنے کے بجائے براہ راست زمین پر پڑ رہی ہیں اور درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔برف کے پہاڑ پگھلنے لگے،

اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی اس خطرناک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ درجہ حرارت بڑھنے کے سبب زمین پر موجود برف کے عظیم الشان پہاڑ متاثر ہیں اور حالیہ رپورٹس کے مطابق ان کے پگھلنے کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے نتیجے میں سمندروں میں پانی کی مقدار مسلسل بڑھ رہی ہے اور سطح آب مسلسل بلند ہورہی ہے۔

چند روز قبل ہی عالمی اداروں نے رپورٹ دی ہے کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے کے سبب قطب جنوبی میں واقع براعظم انٹارکٹیکا میں6 ہزار مربع کلومیٹر برفانی تودہ شگاف پڑ جانے کے باعث ٹوٹ کر خطے سے علیحدہ ہوگیا۔دنیا کے کئی بڑے شہر غرق ہونے کی پیش گوئیاں،

سطح سمندر بلند ہونے سے زمین کا خشک حصہ کم ہورہا ہے حتیٰ کہ کچھ اداروں نے برسوں بعد دنیا کے کئی بڑے شہر غرق آب ہونے کی پیش گوئی بھی کررکھی ہے جو کہ سمندر کنارے واقع ہیں۔یہ واقعی حقیت ہے کہ درجہ حرارت اگر اسی طرح بڑھتا رہاتو سمندر میں پانی کی سطح کئی انچ تک بلند ہوجائے گیاور پانی سمندر کنارے بنے شہروں میں داخل ہوجائے گا

Shares: