طالبان نے وومن کرکٹ سمیت خواتین کے کھیلوں پر کوئی پابندی نہیں لگائی چئیرمین افغان کرکٹ بورڈ
کابل:نومنتخب افغان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے ملک میں وومن کرکٹ سمیت خواتین کے کھیلوں پرکوئی باضابطہ پابندی نہیں لگائی ہے-
باغی ٹی وی : خبررساں ادارے "الجزیرہ” کے مطابق اگست میں افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد سے کھیلوں کا مستقبل غیریقینی صورتحال کا شکار ہےستمبر میں افغان ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق نے بھی خواتین کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں حصہ لینے پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔
طالبان کی نئی تقرریوں کے حوالے سے اعلامیہ جاری
ان کا کہنا تھا کہ ضروری نہیں کہ خواتین کرکٹ کھیلیں، کرکٹ میں ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جہاں جسم اور چہرہ نہ چھپایا جاسکتا ہو اور اسلام ایسے لباس کی اجازت نہیں دیتا جس سے بے پردگی ہو۔
"الجزیرہ "کو دیئے گئے انٹرویو میں افغان کرکٹ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین عزیز اللہ فضلی نے بتایا کہ ان کی طالبان حکومت کے اعلیٰ حکام سے بات ہوئی ہے جنہوں نے کہا ہے کہ سرکاری طور پر خواتین کے کھیلوں خصوصا وومن کرکٹ پر کوئی پابندی نہیں، ہمیں خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے کوئی مسئلہ نہیں۔
کابل انتظامیہ کا اب کوئی وجود نہیں رہا سہیل شاہین
عزیز اللہ فضلی نے بتایا کہ انہیں طالبان نے خواتین کو کرکٹ کھیلنے سے روکنے کا حکم نہیں دیا ہے، ہماری 18 سال سے خواتین کی کرکٹ ٹیم ہے، اگرچہ وہ محدود پیمانے پر ہے، تاہم ہمیں اس معاملے میں اپنے مذہب اور ثقافت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، اگر خواتین شائستہ لباس پہنیں تو ان کا کھیلوں میں حصہ لینا معیوب نہیں، اسلام میں خواتین کو نیکر پہننے کی اجازت نہیں، جیسا کہ دوسری ٹیمیں پہنتی ہیں، خصوصا فٹ بال میچ میں، لہذا ہمیں اس چیز کا خیال رکھنا ہوگا۔
طالبان کی مدد کرنے والے افراد پر پابندیوں کیلئے متنازعہ بل امریکی سینٹ میں پیش
پاکستان افغانیوں کادوسراگھر:افغانستان کوپاکستان کے مختلف علاقوں سےمنسلک…
واضح رہے کہ اس سے قبل سوشل میڈیا پر طالبان کا ایک خط وائرل ہوا تھا جس میں حجاموں کو مردوں کی داڑھی مونڈھنے کے حوالے سے خبردار کیا گیا حجام کام کے دوران اپنی دکانوں میں موسیقی بھی نہیں سن سکیں گے-
صوبہ ہلمند کی ایک دکان میں لگائے گئے نوٹس میں طالبان کے افسروں نے باشندوں کو خبردار کیا تھا کہ بال اور داڑھی ترشوانے والے کو شرعی وانین پر عمل کرنا چاہیے طالبان روپ بدل بدل کر انسپیکشن کرسکتے ہیں، مزید کہا جا رہا تھا کہ عنقریب بالوں کو جدید انداز سے سنوارنے پر بھی پاپندی عائد کردی جائے گی-
جس پر صارفین کی جانب سے ملی جلی رائے سامنے آئی جبکہ اس سے قبل خواتین کے اسمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی کی خبریں بھی زیرگردش تھیں تاہم افغان حکومت کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان دونوں خبروں کی تردید کی گئی تھی-
طالبان کے ساتھ سی پیک پروجیکٹ میں شامل ہونے کی بات کی منصور احمد خان
امریکا نے افغانستان میں 20 سال کی جنگ ہاری جنرل مارک
افغان وزارت ثقافت و اطلاعات نے داڑھی کٹوانے اور خواتین کے اسمارٹ فون استعمال کرنے پر پابندی کی خبروں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا تھا افغان حکومت کے ذمہ داروں نے کہا کہ اس طرح کی کوئی بھی پابندی حکومت کی سرکاری پالیسی میں شامل نہیں ہے۔