عورت کی آزادی یا عورت تک آزادی ہر جگہ ہر فورم پہ عورت کی آزادی پہ مباحثے اور تقاریر چلتی ہیں.آئے دن سوشل میڈیا پہ بھی یہی موضوع زیرِ بحث رہتا ہے.
ایک جماعت عورت کی آزادی کے حق کے لیے قلم آزمائی کرتی نظر آتی ہے.تو دوسری اسکے تحفظ یا پردے کی بابت دلائل دیتی ہے.
اب کیسے جانیں کہ کون عورت کا اصل حامی ہے اور کون نہیں.
اس کے لیے ہمیں آزادئ نسواں کی جدوجہد پس منظر اور موجودہ صورتحال کو یک مشت دھیان میں رکھنا ہوگا.
عورت کو صنفِ نازک بھی کہا جاتا ہے. اس کی نزاکت اسکی جسمانی ساخت کے اعتبار سے قدرت نے طے کی ہے.اس عورت کی محبت میں اس کے احترام میں کہیں تو سردارِ انبیاء صلوۃ اعزاز میں کھڑے ہو جاتے ہیں اور کہیں عورت کو زدوکوب کیا جاتا ہے.
عورت پہ ظلم و ستم کی داستانوں سے تاریخ کے اوراق بھرے پڑے ہیں ایسے میں خواتین کے حقوق کے لیے کچھ انقلابی لوگ اٹھ کھڑے ہوئے جنہوں نے معاشرے سے اس ظلم کے خاتمے کی کوشش شروع کر دی شمع سے شمع جلتی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے عالمی سطح. پہ سینکڑوں تنظیمیں خواتین کے حقوق او تحفظ کی ضامن بننے لگیں.
سب اچھا جا رہا تھا مگر ایک پل کو رکیے کہ غلط کیا تھا اور کہاں تھا..
ان ہی تنظیموں کو عالمی ادارے فنڈنگ بھی کرتے تھے. کہ مالی لحاظ سے کوئی دشواری نہ ہو…
مگر پھر رکیے .
اب دیکھیے کیا یہ ساری تنظیموں کا مقصد خواتین کا تحفظ ہی تھا؟
قارئین محترم ایسا جال بنا جا رہا تھا جس سے بچنا ناممکن ہو جاتا.ان تنظیموں کی آڑ میں ایسی تنظیمیں وجود میں أئیں جو مغربی ایجنڈے کے لیے پسماندہ ممالک میں کام کرتیں اور عورتوں کے حقوق کے نام پہ وہاں اپنے مذموم عزائم پورے کرتیں.
وطنِ عزیز میں بد قسمتی سے لبرل ازم کی آزادی کی خوب پامالی کی گئی.
لبرل ازم کے نام پہ ننگ پن کو پروموٹ کیا جانے لگا.اور لباس کو جسم کو عورت کی آزادی عورت کے حقوق کے نام پہ یورپ کے مطابق ڈھالا جانے لگا.
جینز ٹاپ اور دیگر تمام مغربی لباس پہننا عورت کی آزادی سمجھا گیا.اور برقعہ حجاب عورت کی غلامی.
ایک پل کو وہ عورت جس نے جینز ٹائٹ پہنی ہو اور اسکے ہر شخص آتا جاتا ایکسرے کر رہا ہے
کیا اسکے جسم پہ واقعی اسکی مرضی چل رہی ہے؟
یا سینکڑوں راہگیروں کی مرضی؟.
خیر آمد برسرِ مطلب کہ ایک ہود نامی شخص ایک بے ہودہ سا بیان داغتا ہے کہ برقعے حجاب میں عورت نارمل نہیں ہوتی .اور اس قدر حقارت اور ننگ دھڑنگ لڑکیاں ایکٹو ہوتی ہیں.
یہ وہ سوچ ہے جو عورت کی آزادی نہیں عورت تک رسائی چاہتی ہے.
یہ رال ٹپکاتے بھیڑیے ہیں.جو برقعے والی عورت کے خال و خد نظر نہ آنے پہ اس برقعے کو پستی اور غلامی سے تعبیر کرتے ہیں.
عورت کا تحفظ خود عورت کرتی ہے.عورتیں ان کو اپنا محافظ مانتی ہیں جو دراصل انکے جسم سے لباس سے خائف ہیں اور اس کم سے کم دیکھنے کو آزادی کہتے ہیں.
تلخی تحریر کی کڑواہٹ نہ منہ میں بھر دے
چائے میں چینی ذرا اور ملا کر پڑھیے
@hsbuddy18







