یونائیٹڈ آٹوموبائلز اور روڈ پرنس نے یکم اکتوبر سے اپنی موٹر سائیکلوں کی قیمتوں میں3ہزارروپے سی5ہزارتک اضافے کافیصلہ کیاہے۔اس ضمن میں ایسوسی ایشن آف پاکستان موٹرسائیکل اسیمبلرز(اے پی ایم ای)کے چیئرپرسن محمد صابر شیخ نے بتایاکہ کمپنیاں ڈیلرز کو موٹر سائیکلیں فروخت نہیں کررہیں۔
کمپنیز اس وقت یہ چاہتی ہیں کہ قیمتوں میں اضافہ ہو۔کئی ڈیلروں نے موٹرسائیکلوں کی دستیابی کا پتہ لگانے کیلیے رابطہ کیا تاہم مارکیٹ میں موٹر سائیکلیں آسانی سے دستیاب نہیں، ڈیلرزنے کہاکہ اگلے ماہ موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔موٹرسائیکل اسیمبلرز کے چیئرمین صابر شیخ نے کہا کہ اسٹیل اور ڈالر 171روپے کے قریب جاپہنچا ہے اس کے باعث موٹرسائیکلوں کی قیتموں میں اضافہ ممکن ہے۔
یہ تمام عوامل کے باعث کمپنز تنائو کا شکار ہیں جبکہ موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کرسکتے ہیں جس کے بعد خریداروں کو زیادہ پیداواری لاگت پہنچائی جاسکے گی۔یاد رہے کہ پاکستان کا آٹو سیکٹر بشمول کار اور موٹرسائیکل دونوں حصوں کا انحصار درآمد شدہ پرزوں پر ہے۔ درآمد شدہ اشیا ڈالر کے موجودہ ریٹ کیلیے انتہائی حساس ہیں۔گزشتہ برس کرونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے لاک ڈائون کے بعد مارکیٹیں کھلنے کے بعد موٹرسائیکلوں کی مانگ میں اضافہ ہوا تھا، کمپنیاں زیادہ مانگ پوری کرنے میں ناکام ہورہی تھیں جس کی وجہ سے موٹرسائیکلیں کم اور خریدار زیادہ تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ موٹرسائیکل بنانے والی کمپنز کو مالی خسارے کا سامنا نہیں ہے کیونکہ موٹرسائیکلوں کی قیمتیں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔

Shares: