یمنی ماڈل خاتون کوانتہائی خوفناک تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قید تنہائی میں بھی بھیج دیا گیا
یمن کی ایک ماڈل خاتون انتصار الحمادی کو ایرانی حمایت حوثی ملیشیا قید تہنائی میں بھیج دیا ہے۔
باغی ٹی وی : مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ماڈل انتصار الحمادی کو گذشتہ سال حوثیوں نے گرفتار کر کے پانچ سال قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا تھا اب اسے انتہائی خوفناک تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قید تنہائی میں بھی بھیجا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق الحمادی کو صنعا کی سنٹرل جیل میں رکھا گیا ہے ‘یمن فیوچر’ نام کی ویب سائٹ کے مطابق الحمادی کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے اور سخت مارپیٹ کے بعد جیل کی قید تنہائی والی کوٹھڑی میں بند کیا گیا ہے۔
جیل میں موجود ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ الحمادی کو جیل وارڈن نے الیکٹرک شاکس لگا کر تشدد کا نشانہ بنایا کہا گیا ہے کہ اس نے جیل میں اپنے لیے مختص کیے گئے سیل کے باہر لگے ہوئے ایک پودے کے پتے چبائے تھے، کھاٹ نامی اس پودے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اسے نشہ کرنے والے استعمال کرتے ہیں۔
ماڈل الحمادی کو پچھلے سال فروری میں گرفتار کر کے جیل میں بند کیا گیا تھا اور 8 ماہ بعد اسے پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی الحمادی پر حوثیوں نے الزام لگایا تھا قحبہ گری اور منشیات کے الزامات سمیت اسلامی اقدار کی حلاف ورزی کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا یمنی ماڈل نے ان تمام الزامات سے انکار کیا تھا-
مئی 2021 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ کیا کہ الحمادی سے زبردستی تمام اعتراف جرائم کرایا گیا اورکچھ عرصہ بعد اسے سزا سنا دی گئی تھی یمنی ماڈل خاتون نےچار سال تک بطور ماڈل کام کیا ۔ اس نے 2020 میں یمنی ٹی وی کی ڈرامہ سیریز میں بھی کام کیا۔ الحمادی کا باپ ایک یمنی جبکہ اس کی والدہ ایتھوپین ہے۔