اداکار یاسر نواز اور ندا یاسر نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستانی ڈراموں سے کامیڈی تو بالکل ہی ختم ہو گئی ہے یاسر نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کامیڈی لکھنا اور پھر اسکو بنانا بہت آسان کام نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان کیا دنیا بھر میں ایسے ڈرامے دکھائے جاتے ہیں جن میں خواتین کو دلچسپی ہوتی ہے.انہوں نے کہاکہ ساس بہو اور اس طرح کی چیزیں دنیا کے کسی بھی ڈرامے میں دیکھی جا سکتی ہیں،
انہوں نے مثال دیتے ہوئے ”سیریز ارطغرل غازی کے حوالے سے کہا کہ پاکستان میں مقبول ہونے والے ترک ڈرامے ارطغرل غازی میں بھی جنگوں سے زیادہ ساس، بہو اور رومانس کو دکھایا گیا ہے”۔یاسر نواز نے کہا کہ ندا وہ ڈرامہ دیکھا کرتی تھیں اور میں ان کے ساتھ دیکھتا تھا، جس پر ندا یاسر نے کہا اگر ارطغرل غازی میں صرف جنگیں دکھائی جاتیں تو وہ اتنا مقبول نہیں ہوتا، اس میں رومانس، ساس اور بہو کو دکھانے کی وجہ سے وہ کامیاب ہوا۔یاسر نواز نے کہا کہ پاکستانی ڈراموں کا معیار آج بھی بہت اچھا ہے ہمارے پاس ایسے ڈائریکٹرز موجود ہیں جو ایسا کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے دنیا حیران ہوجائے.