لاہور:سال -2019 صوبہ پنجاب میں 3 ہزار599 لوگ قتل کردیئے گئے ،اطلاعات کےمطابق صوبہ پنجاب 2019 میں بھی مجرموں کے نرغے میں رہا۔ قتل، اغوا، خواتین سے زیادتی، چور ی، ڈکیتی سمیت دیگر جرائم کے ہزاروں واقعات ہوئے، شہر ہو یا گاؤں ہر شخص عدم تحفظ کا شکار رہا۔

پاپا اورحکومت دونوں کا بیان ایک ہے ،بلاول بھٹو کی سخت سردی میں گرم گرم ٹویٹ

سال 2019 کے آغاز سے ہی وارداتوں کا سلسلہ ایسا شروع ہوا کہ سال کے آخر تک چلتا رہا۔پولیس رپورت کے مطابق صوبے بھر میں کہیں چوری اور ڈ کیتی کی واردات ہوئی تو کہیں قتل و غارت اور اغوا کی وارداتیں کم نہ ہوئیں۔جبکہ سال بھر کے دوران متعدد خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں تو کسی کی گاڑی چھن گئی اور کوئی موٹر سائیکل سے محروم ہوگیا۔

 

یومِ شہدائے کشمیر: اب بھارتی کشمیر میں تعطیل نہیں ہوا کرے گی،نئی بھارتی انتظامیہ…

رپورٹ کے مطابق سال کے 365 دنوں میں صوبے بھر میں اقدام قتل کے 9795 واقعات رونما ہوئے، لڑائی جھگڑوں کے 13040 واقعات میں ہزاروں شہری زخمی ہو گئے۔

دس سالہ معصوم بچے سے جنسی زیادتی کا مرکزی ملزم قاری شمس الدین گرفتار

اعداد و شمار کے مطابق اغوا کے 13300واقعات درج کراءے گءے ، جبکہ 76 افراد کو تاوان کیلئے اغوا کیا گیا۔خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات کےا عداد و شمار کے مطابق 3420 خواتین کی عصمت دری کی گئی جبکہ 182 کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

وزیراعظم کا حکم وزیراعلیٰ کی تکمیل،پناہ گاہوں کے باسیوں کوتمام سہولیات کی فراہمی

ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ آبادی اور بے روز گاری جرائم بڑھنے کی وجوہات ہیں۔رپورٹ کے مطابق چوری و ڈکیتی کی 15020 وارداتوں میں ڈاکوؤں نے اودھم مچا ئے رکھا، 22200 وارداتوں میں کسی کو گاڑی تو کسی کو موٹر سائیکل سے محروم کر دیا گیا۔2019 کے دوران لاہور شہر میں خود کش دھماکے سمیت دہشت گردی کے دو واقعات ہوئے، پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔

Shares: