مزید دیکھیں

مقبول

یمن،امریکہ نےالقاعدہ کے سربراہ کوفضائی بمباری میں جان سے ماردیا

واشنگٹن :یمن،امریکہ نےالقاعدہ کے سربراہ کوفضائی بمباری میں جان سے ماردیا ،اطلاعات کےمطابق یمن میں امریکی فضائی حملےمیں القاعدہ کے مقامی سربراہ قاسم الریمی کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں ۔

عرب میڈیاکےمطابق امریکی فوج نےبغیرپائلٹ ڈرون طیارے کی مددسےیمن کے صوبہ مآرب کی وادعی عبیدہ کےمقام پرالقاعدہ جنگجؤوں کےایک ٹھکانےپربمباری کی جس کےنتیجےمیں قاسم الریمی سمیت متعددجنگجو ہلاک ہوگئے۔

مآرب کےدیگرذرائع نے بتایا کہ حملے میں جس مکان کونشانہ بنایا گیااسےحال ہی میں “القاعدہ” کے ارکان نےکرائے پرلیا تھا،لیکن ابھی یہ واضح نہیں ہوسکاکہ نشانے میں الریمی بھی شامل تھےیانہیں۔

دوسری جانب برطانوی اخبارکےمطابق سی آئی اےکونومبرمیں ایک مخبرکی جانب سےیمن میں الریمی کی موجودگی کی اطلاع ملی جس کےبعدسی آئی اے نے قاسم الریمی کی باقاعدہ ریکی شروع کی۔رپورٹ کے مطابق امریکی فضائی حملے میں قاسم الریمی ہلاک ہوگئےتھےتاہم پینٹاگون نےاب تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔

امریکی فوجی حکام کاکہنا ہے ہمیں اس قسم کےحملے کی کوئی اطلاع نہیں ہے جب کہ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے حکام نے اس حوالے سے بات کرنے سے معذرت کی ہے۔خیال رہے کہ امریکا نے قاسم الریمی کے سرکی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر رکھی ہے۔

امریکی فضائی حملے میں مارے جانے والے ایک کروڑ ڈالرکی قیمت والے قاسم الریمی کون تھا؟

القاعدہ کے مقتول سربراہ کاپورا نام قاسم عبدہ محمد ابکرتھااورانہیں قاسم الرامی،قاسم الریمی، ابوھریرہ صنعانی کےناموں سےبھی جانا جاتا تھا۔الریمی عرب دنیامیں القاعدہ کے نمایاں چہروں میں سےایک تھےجسےعرب اورعالمی اداروں کی طرف سے دہشت گردی کی کارروائیوں میں اشہتاری قراردیاگیاتھا۔

الریمی کو 16 جون 2015ء کو جزیرہ عرب کی القاعدہ سربراہ ناصر الوحشیی کی حضرموت کے مقام پرہلاکت کے بعد تنظیم کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔اٹھارہ اکتوبر 2018ء کو امریکی محکمہ خارجہ نے الریمی کو بین الاقوامی اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر انعام کی رقم پانچ ملین ڈالر سے بڑھا کر 10 ملین ڈالر کر دی تھی۔

واشنگٹن نےمئی 2010 ء کو قاسم الریمی کا نام دہشت گردی کی فہرست میں درج کیا اور امریکا میں اس کے بینک اثاثے منجمد کر دیئے تھے۔قاسم الریمی نے متعدد دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی میں حصہ لیا جن میں “یو ایس ایس کول” پر حملہ، وادی دوعن گھات لگا کر حملہ، “شبام بم دھماکہ اور دیگر دہشت گردانہ کارروائیاں شامل تھیں۔