14 اگست پاکستان کی یوم آزادی کے دن کے طور پہ منایا جاتا ہے۔ 14 اگست 1947ء کو ہمارا ملک پاکستان معرض وجود میں آیا تھا۔ پاک و ہند جب یہ برصغیر کے نام سے مشہور تھا تب کچھ مسلم رہنماوں نے یہ تجویز پیش کیا کہ چونکہ مسلمان اور ہندو دو الگ لگ قومیں ہیں اور دونوں کا رہن سہن، مذہب و تہذیب سب کچھ الگ ہے تو لہذا یہ دونوں قومیں اکھٹی نہیں رہ سکتی بلکہ مسلمانوں کیلئے الگ مسلم ریاست کا تصور پیش کیا اور بٹ کے رہیگا ہندوستان بن کے رہیگا پاکستان کا نعرہ بلند کیا جو کہ مسلمانوں کی جذبات اور احساسات کی ترجمانی کر رہا تھا اور یہی دو قومی نظرئے کی بنیاد بنی۔ مختصر یہ کہ کافی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد پاکستان بنا اور بر صغیر پاک و ہند دو حصوں میں بٹ گیا مسلمان انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوگئے۔ اب آتے ہیں آزادی کے مقاصد پہ اور موجودہ دور میں اسکی ضرورت پہ۔
کیا ہم نے یہ سوچا کہ یوم آزادی ہم سے کیا تقاضا کر رہا ہے؟
کیا صرف جھنڈیاں اور بیجز لگانا، قومی ترانے اور ملی نغمیں سننا، باجے بجانا، پٹاخے پھاڑنا، موٹر سائیکلوں کے سلینسر نکالنا، موٹر سائیکلوں پر ون ویلنگ کرنا، صاف ستھرے کپڑے پہننا، ٹویٹر پر ٹویٹس، فیس بک انسٹاگرام پر پوسٹس کرنا، یوٹیوب پر ویڈیوز وائرل کرنا، واٹس ایپ پر سٹوریز اور سٹیٹس لگانا ہی یوم آزادی کا حق ہیں؟؟؟
نہیں ہر گز نہیں بلکہ 14 اگست یوم آزادی کی خوشیاں منانے سے پہلے ہمیں 74 سال پیچھے جاکر تاریخ کا مطالعہ کرنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا تاریخ کی تناظر میں کہ یہ ملک کتنی قربانیوں کے بعد آزاد ہوا ہے؟
کیا ہمیں یاد ہیں وہ کٹے پٹے انسان وہ لٹے پٹے قافلے۔
کیا ہم جانتے کہ اس وطن کی خاطر کتنی بیٹیوں نے اپنی عصمتوں کی قربانیاں دی ہیں؟
کتنی ماوں نے اپنے بیٹوں کو قربان کیا ہیں؟
کتنے بچے یتیم ہوگئے تھے؟
کتنے سہاگ اجڑ گئے تھے؟
کتنی عورتیں بیوائیں ہوگئی تھیں؟
کیا ہم جانتے ہیں کہ ہندوستان سے پاکستان تک کے آزادی کے سفر میں ہمارے کتنے بزرگوں نے کتنی جائیدادوں کی قربانیاں دی تھی؟
پاکستان محض علامہ محمد اقبال، قائد اعظم محمد علی جناح، شہید ملت لیاقت علی خان، محمد علی جوہر، سردار یار محمد خان، عبدالکلام آزاد، چوہدری رحمت علی اور چند اور مخصوص لوگوں کی بات چیت و گفت شنید سے نہیں بنا بلکہ اس کے لئے اور بھی بہت ساری قربانیاں دی گئی ہیں۔ جس میں ہمارے علماء کی بھی بہت بڑی تعداد شامل ہیں جو وطن عزیز پاکستان کی خاطر شہید ہوگئے تھے۔
آج 14 اگست یوم آزادی کو ہم نے کیا عہد کئے؟
کیا آج کے بعد بھی ہم پولیس، رینجرز، پاک فوج، ایف سی اور باقی تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس طرح سے عزت دیں گے جس طرح آج ہم ان کے گن گا رہے تھے۔
کیا آج کے بعد بھی ہم قومی پرچم کی تقدس و حرمت کو اس طرح بر قرار رکھیں گے جس طرح آج ہم نے دل سے لگایا تھا۔
کیا آج کے بعد بھی سرکاری عمارات و املاک کی اس طرح سے خیال رکھیں گے جس طرح ہم آج اس کے در و دیوار چھوم رہے تھے۔
کیا آج کے بعد بھی اس طرح ایک ہی صف میں صرف پاکستانی بن کر کھڑے ہونگے یا پھر سے فرقوں اور جماعتوں میں بٹ جائیں گے۔
کیا آج کے بعد بھی آئین پاکستان کی پاسداری کریں گے اور تمام قوانین کو مانیں گے۔
کیا آج بعد بھی ہم ٹریفک سگنل نہیں توڑیں گے جو کہ قانون کے مطابق جرم اور شریعت کی رو سے ایک گناہ ہے۔
کیا آج کے بعد بھی اسی طرح سے بھائی چارے، یگانگت، اتفاق و اتحاد، نظم و ضبط کو بر قرار رکھیں گے۔
کیا 15 اگست سے بھی ہم پاکستانی ہی رہیں گے یا پھر سے ایک دوسرے کی جان کے در پے ہوجائیں گے۔
کیا آج ہم نے اپنے بچوں کو پاکستان کی آزادی کے پیچھے جدوجہد اور قربانیوں کے بارے میں بتایا۔
کیا ہم ان کے ذہن اور لاشعور میں یہ بٹھا سکے کہ فوج، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور آئین پاکستان کی ہمیشہ عزت و پاسداری کرنی ہیں اور قانون کو مقدم رکھنا ہے اور کھبی بھی کسی بھی صورت میں آئین شکنی و قانون شکنی نہیں کرنی۔
کیا ہم نے یہ پڑھایا کہ کھبی ایسے مقام پر پہنچو کہ جہاں موقع مل بھی رہا ہو تب بھی رشوت ستانی سے بچنا ہے کیونکہ یہ قانون کے مطابق جرم اور شریعت کی رو سے گناہ ہے۔
کیا ہم ان کو یہ سمجھا سکے کہ پڑوسیوں کے ساتھ کیسا رویہ اختیار کرنا ہے اور کس طرح کے اخلاق رکھنے ہیں۔
کیا ہم یہ سمجھا سکے کہ اپنے سے چھوٹوں سے شفقت اور بڑوں سے عزت سے پیش آنا ہے۔
کیا ہم نے انکو صبر و شکر، ہمت و استقلال اور برداشت کا سبق دیا۔
کیا ہم انکو یہ سمجھا سکے کہ کھبی بھی ظلم و ظالم کا ساتھ نہیں دینا ہے اور کھبی مظلوم کا ساتھ نہیں چھوڑنا اور ظلم کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔
کیا ہم یہ سمجھا سکے کہ اس ملک خداداد پاکستان کو ہمیشہ صاف ستھرا اور ہرا بھرا رکھنا ہے اور کوشش کرنا ہے کہ ماحول کو صاف ستھرا رکھا جائے اور اسی کو اپنا شعار بنالے۔
کیا ہم یہ سمجھا سکے کہ قومی پرچم کو جیسے آج دل سے لگایا تھا اور چھوم رہے تھے اس طرح آئندہ بھی اس کی تقدس اور عزت و حرمت رکھنی ہے۔
کیا ہم یہ سمجھا پائے کہ جس طرح آج ہم ایک دوسرے سے پیار و محبت، شفقت و عزت سے پیش آرہے تھے تو آئندہ بھی اسکو دوام بخشیں گے اور امن و محبت کو فروغ دیں گے۔
اگر ہم یہ سب کچھ سمجھا چکے تو گویا ہم نے آج کی یوم آزادی کی حق ادا کردی اگر نہیں تو ہمیں سوچنا چاہئے کہ ہم اس ملک کو کس طرح کی مستقبل دینے جارہے ہیں جو وطن کی آزادی کی قیمت تک سے نا آشنا ہوگا۔
اللہ ﷻ وطن عزیز پاکستان کی حفاظت فرمائے۔ ہمارے ملک کو اندرونی و بیرونی سازشوں سے محفوظ فرمائے۔ رب ذوالجلال وطن عزیز میں امن و استحکام فرما۔ اے پروردگار! ہماری معیشت کو مضبوط فرما۔ مہنگائی و بیروزگاری کو ہم سے دور فرما۔ ہمارے بچوں اور نوجوانوں کو تعلیم قرآن، دین اسلام اور اخلاق محمدی ﷺ سے مزئین فرما۔ ہمارے ملک کو دنیا میں ممتاز مقام عطاء فرما۔ پاکستان کو دنیائے اسلام کا قلعہ بنا۔ حق کا بول بالا فرما۔ باطل کو مغلوب فرما۔
آمین۔
Twitter Handle:
@IjazPakistani