بھارتی سپریم کورٹ نے یوٹیوب پر 75 لاکھ روپے کے ہرجانے کا دعوی کرنے والے پر 1 لاکھ کا جرمانہ کر دیا۔

باغی ٹی وی : بھارتی عدالت میں ریاست مدھیہ پردیش نوجوان نے درخواست دی تھی کہ یوٹیوب پر آنے والے اشتہارات سے ان کا دھیان بٹ جاتا تھا اور اسی وجہ سے وہ مقابلےکے امتحان پاس نہیں کرسکے تاہم اس درخواست کو عدالت نے کو ’بے بنیاد‘ قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا-

بنگلا دیش: اپوزیشن نے حکومت سے مستعفی ہوکر نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کردیا

جسٹس ایس کے کول اور اے ایس اوکا کی بنچ نے درخواست گزار سے پوچھا کہ آپ ہرجانہ چاہتے ہیں کیونکہ آپ نے انٹرنیٹ پر اشتہارات دیکھے تھے، اور آپ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے آپ کی توجہ ہٹ گئی تھی، اور آپ امتحان پاس نہیں کر سکے؟۔

بنچ نے مشاہدہ کیا کہ “یہ آرٹیکل 32 (آئین) کے تحت دائر کی گئی سب سے ظالمانہ درخواستوں میں سے ایک ہے۔” “اس قسم کی درخواستیں عدالتی وقت کا سراسر ضیاع ہیں”۔

درخواست گزار نے اپنے درخواست میں سوشل میڈیا پر عریانیت پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ جس پر عدالتی بنچ نے کہا کہ اگر آپ کو اشتہارات پسند نہیں ہیں تو انہیں نہ دیکھیں۔

روس کے دارالحکومت ماسکو میں شاپنگ سینٹر میں خوفناک آتشزدگی

بنچ نے کہا کہ درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ امتحان کی تیاری کر رہا تھا اور یوٹیوب کو سبسکرائب کیا، جہاں اس نے مبینہ جنسی مواد پر مشتمل اشتہارات دیکھے۔

بنچ نے کہا کہ اگر آپ کو کوئی اشتہار پسند نہیں ہے، تو اسے نہ دیکھیں،” بنچ نے مزید کہا، “اس نے اشتہارات دیکھنے کا انتخاب کیوں کیا اس کا اختیار ہے-

عدالت کا وقت ضائع کرنے پر شہری پر ایک لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا لیکن درخواست گزار کی جانب سے جرمانہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تو عدالت نے اسے 25 ہزار روپے ادا کرنے کا کہا۔

درخواست گزار نے یہ بھی کہا کہ وہ بے روزگار ہے۔

برطانیہ نے دنیا بھر کے درجن سے زائد کرپٹ سیاست دانوں پر پابندی لگادی

Shares: