یوم وفات، آسکر وائلڈ،معروف عائرش شائر

پیدائش:16 اکتوبر 1854ء
ڈبلن
وفات:30 نومبر 1900ء
پیرس
مدفن:قبرستان بیر لاشیز
طرز وفات:طبعی موت
مقام نظر بندی:پینٹویلی جیل
شہریت: متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ
مملکت متحدہ
جمہوریہ آئرلینڈ
مادر علمی:میگڈالن کالج
ٹرنیٹی کالج، ڈبلن
پیشہ:شاعر، ڈراما نگار، افسانہ نگار، صحافی
بچوں کے مصنف، ناول نگار
مصنف، مصنف، نثر نگار
عوامی صحافی، مضمون نگار
مادری زبان:انگریزی
زبان:انگریزی، فرانسیسی
لاطینی زبان، قدیم یونانی

آسکر وائلڈ (Oscar Wilde) ایک آئرش شاعر اور ڈراما نگار تھا۔ 1880 کی دہائی میں مختلف اقسام میں لکھنے کے بعد وہ ابتدائی 1890ء کے دہائی میں لندن کا سب سے مشہور ڈراما نگار تھا۔ آسکر وائلڈ کے والدین کا شمار ڈبلن کے اینگلو-آئرش دانشوروں میں کیا جاتا تھا۔ ان کا بیٹا اپنی ابتدائی زندگی میں ہی فرانسیسی اور جرمن کا ماہر بن گیا۔ آسکر وائلڈ نے پہلے ٹرنیٹی کالج، ڈبلن اور پھر میگڈالن کالج، اوکسفورڈ سے تعلیم حاصل کی۔

چند اقتباسات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭ بے وقوفی کے علاوہ اور کوئی گناہ نہیں۔
٭ اگرچہ ہم سب گٹر میں ہیں لیکن ہم میں سے بعض افراد ستارے دیکھ رہے ہیں۔
٭ ہر کوئی اپنی غلطی کو تجربے کا نام دیتا ہے۔
٭ اس دنیا میں دو ہی ٹریجیڈیاں ہیں، ایک اس چیز کا نام یاد کرنا جس کی آپ کو ضرورت ہو اور دوسرا اسے تلاش کر لینا۔
٭ میں ہر وقت خود کو حیران کرتا رہتا ہوں اور یہی وجہ زندگی کو زندہ رہنے کے قابل بناتی ہے۔
٭ خالص اور سادہ سچ شاید ہی کبھی خالص ہو لیکن سادہ پھر بھی نہیں ہوتا۔
٭ سر رابرٹ آپ اتنے امیر بھی نہیں کہ اپنا ماضی خرید کر لا سکیں۔ کوئی بھی اتنا امیر نہیں۔
٭ جلد یا بدیر ہمیں اپنے اعمال کی جوابدہی کرنی ہو گی۔
٭ جو اپنے لئے نہیں سوچتا وہ کبھی سوچتا ہی نہیں۔
٭ خودغرضی اپنی مرضی سے جینے کا نام نہیں بلکہ دوسروں کو اپنی مرضی کے مطابق جینے دینا ہے۔
٭ صرف اچھے سوالات کے ہی اچھے جوابات ہوتے ہیں۔

Comments are closed.