یوم وفات، معراج فیض آبادی

0
36

زندہ رہنا ہے تو حالات سے ڈرنا کیسا
جنگ لازم ہو تو لشکر نہیں دیکھے جاتے

اصل نام:سید معراج الحق
وقلمی نام:معراج فیض آبادی
والد کا نام:سید سراج الحق
پیدائش: 02 جنوری 1941ء
جائے ولادت:موضع کولا شریف
ضلع فیض آباد (یوپی)
وفات:30 نومبر 2013ء
تلمیذ: اس نعمت سے محروم ہوں
تعلیم:بی ایس سی، لکھنؤ یونیورسٹی
ملازمت:جنوری 2003ء میں
سنی وقف بورذ ، لکھنؤ
کی ملازمت سے سبکدوشی
پتا: بیراگی ٹولہ، پرانا ٹکیت،
لکھنؤ-4 (یوپی)

نام سیّد معراج الحق المعروف معراجؔ فیض آبادی،2 جنوری 1941ء کو فیض آباد کے معروف قصبے کولا شریف میں پیدا ہوئے۔ جامعہ لکھنؤ سے انہوں نے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی ۔ سنّی وقف بورڈ میں انہوں نے ملازمت کی اور 2013ء میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔میر انیسؔ ، معراج فیض آبادی کے پسندیدہ شاعر تھے ۔ ان کا مجموعہ ” ناموس“، 2004ء میں شائع ہوا ۔ وہ دنیا بھر کے مشاعروں میں بڑی عزت کے ساتھ بلائے جاتے تھے ۔30 نومبر 2013ء کو معراجؔ فیض آبادی، لکھنؤ میں انتقال کر گئے ۔

اشعار
۔۔۔۔۔۔
ہم غزل میں ترا چرچا نہیں ہونے دیتے
تیری یادوں کو بھی رسوا نہیں ہونے دیتے

اپنے کعبے کی حفاظت تمہیں خود کرنی ہے
اب ابابیلوں کا لشکر نہیں آنے والا

زندگی دی ہے تو جینے کا ہنر بھی دینا
پاؤں بخشے ہیں تو توفیق سفر بھی دینا

زندہ رہنا ہے تو حالات سے ڈرنا کیسا
جنگ لازم ہو تو لشکر نہیں دیکھے جاتے

ایک ٹوٹی ہوئی زنجیر کی فریاد ہیں ہم
اور دنیا یہ سمجھتی ہے کہ آزاد ہیں ہم

اے یقینوں کے خدا شہر گماں کس کا ہے
نور تیرا ہے چراغوں میں دھواں کس کا ہے

اے دشتِ آرزو مجھے منزل کی آس دے
میری تھکن کو گردِ سفر کا لباس دے

ہمیں پڑھاؤ نہ رشتوں کی کوئی اور کتاب
پڑھی ہے باپ کے چہرے کی جھریاں ہم نے

مجھ کو تھکنے نہیں دیتا یہ ضرورت کا پہاڑ
میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے

پیاس کہتی ہے چلو ریت نچوڑی جائے
اپنے حصے میں سمندر نہیں آنے والا

آج بھی گاؤں میں کچھ کچے مکانوں والے
گھر میں ہمسائے کے فاقہ نہیں ہونے دیتے

گفتگو تو نے سکھائی ہے کہ میں گونگا تھا
اب میں بولوں گا تو باتوں میں اثر بھی دینا

Leave a reply