ہر سال چودہ اگست پہ ہم بچوں سمیت بڑے دھوم دھام سے جوش و خروش سے جشن آزادی مناتے ہیں۔ جھنڈے سینے پہ سجائے جاتے ہیں۔ ہر طرف قومی پرچم لہرائے جاتے ہیں۔
وقت کے ساتھ ساتھ یوم آزادی صرف ایک فیشن اور تہوار بن گیا اور ہمیں ایک اور موقع مل گیا جس میں ہم یوم آزادی کے نام پہ ہلا گلا کریں اپنی معاشی برتری ثابت کریں اور دولت سے اپنی محب الوطنی کا ثبوت دیں۔
ہر سال چودہ اگست ہمیں اپنے اباو اجداد اور بزرگوں اور اسلاف کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے وطن عزیز کے حصول کیلئے بے بہا قربانیاں دیں۔
پاکستان ہمیں یوں ہی نہیں ملا بلکہ اس کی آزادی کے بدلے ہمارے بزرگوں نے اپنی جان مال عزت آبرو تک کو قربان کیا۔
جب چودہ اگست انیس سو سینتالیس 1947 کو پاکستان معرض وجود میں آیا تو غیر مسلموں (ہندو سکھ اور انگریز) نے مسلمانوں کو ختم کرنے کا مصمم ارادہ کر لیا۔ مسلمان پاکستان کے قیام کے بعد ہندوستان سے نکلنے لگے لیکن راستوں میں پاکستان کے دشمنوں نے جگہ جگہ مسلمانوں کو گھیرا۔ مسلمان مہاجرین کے قافلوں کو جلایا گیا بوڑھے بچوں اور عورتوں کو قتل کیا گیا۔ مسلمان عورتوں کی عزتوں سے کھیلا گیا۔ تاریخ گواہ ہے مسلمانوں نے ہر طرح کے ظلم و ستم سہے لیکن کوئی بھی ظلم مسلمانوں کے بلند و بالا حوصلوں کو شکست نہ دے سکا۔
ہندوستان میں جب مسلمانوں کا زوال شروع ہوا تو مسلمانوں کو محسوس ہوا کہ مسلمان اب دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ساتھ نہیں رہ سکتے چنانچہ مسلمانوں کے اندر ایک علیحدہ ملک بنانے کی جستجو پیدا ہوئی۔ ہم یوم آزادی کے سبق کو بھول کر ایک جشن کے پیچھے پڑے ہیں آج ہمیں یاد ہی نہیں کہ اس ملک کو حاصل کرنے کا اصل مقصد کیا تھا؟
آزادی سے پہلے مسلمان یہ جانتے تھے کہ مسلمان دوسری قوموں سے الگ ہیں انکا رہن سہن طور طریقے راہیں سب جدا ہیں لیکن آج ہم اس سبق کو بھول گئے۔
پاکستان کی آزادی کا مقصد یہ تھا کہ ہم اپنے دین کے مطابق اپنی مرضی سے الگ تھلگ رہیں۔
پاکستان کی آزادی دراصل ہمیں دین کی آزادی کا پیغام تھا کہ اب ہم اپنے وطن میں بغیر کسی دوسری طاقت کے خوف سے اپنی زندگی اپنے دین کے طریقوں سے گزاریں گے۔
بدقسمتی سے آج ہمارا معاشرہ ان سب سے آزاد ہو گیا ہمارے آباؤ اجداد تو اس سبق کو نہیں بھولے لیکن ہمارے دلوں سے آزادی کی قدر وقت کے ساتھ ساتھ ختم ہو گئی۔
یوم آزادی پاکستان ہر سال ہمیں ایثار ، قربانی ، بلند حوصلے، احساس، غریب پروری اور حب الوطنی کا پیغام یاد دلاتا ہے۔ یوم آزادی پاکستان ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ ہمارے دوست کون ہیں اور دشمن کون ہیں؟
یوم آزادی ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کیسے جب مسلمان دوسری جگہوں سے ہجرت کر کے پاکستان پہنچے تو یہاں کے مکینوں نے کیسے اپنے گھروں میں انکو جگہ دی۔
مہاجرین کو اپنے ساتھ زمینوں میں شریک کیا اپنے ساتھ کاروبار میں بھائیوں کی طرح شراکت داری دی۔
جب مہاجرین ہندوستان سے آئے تو راستوں میں اپنے خونی رشتوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے ذبح ہوتے دیکھا لیکن جب وہ پاکستان پہنچے تو ان کو یہاں اپنے کھوئے رشتوں کی کمی محسوس نہیں ہونے دی انکو نئے بیٹے اور بیٹیاں ملیں یتیموں کو نئے گھر نئے رشتے ملے۔ خونی رشتوں کی کمی کو پورا ہی نہیں کیا بلکہ انکے زخموں پہ مرہم بھی لگایا۔
اخوت و بھائی کی ایک مثال قائم کی۔ درس انسانیت اور احساس کا سبق دیا اسلامی بھائی چارہ قائم کیا اور آنے والی نسلوں کے لیئے ایک نظام اور ایک سبق چھوڑا۔
ہر سال چودہ اگست یوم آزادی ہمیں اس پیغام کو یاد کراتی ہے ہم اپنے کمزور طبقے کی مدد کریں انکی ضروریات کا خیال رکھیں۔ آج ہمارا ملک جن حالات سے دوچار ہے اس سے تقریبا سبھی بخوبی آشنا ہیں۔ ہم انتہائی کٹھن مراحل سے گزر رہے ہیں آج ہمارے ملک اور ہماری قوم کو انہی قربانیوں اور ایثار کی ضرورت ہے جس کا اظہار چودہ اگست انیس سو سینتالیس کے بعد کیا گیا۔
آئیں اس یوم آزادی کے موقع پر ہم سب مل کر یہ عہد کرتے ہیں کہ اس کے بعد ہم اپنے اسلاف کے پڑھائے ہوئے سبق کو کبھی نہیں بھولیں گے اور ہمیشہ پاکستان اور پاکستانیوں کی ترقی کے خواہاں ہوں گے
ان شاء اللہ
/Live_with_honor?s=09@








