لاہور:آئی ایم ایف نے چینی کرنسی کوامریکی ڈالرکے ہم پلّہ لاکھڑا کیا،ڈالرکے برے دن آناشروع ہوگئے،باغی ٹی وی کےمطابق عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے چینی کرنسی یوآن کودنیا پراپنی قوت کا سکّہ جمانے والی امریکی کرنسی ڈالرکے ہم پلّہ لا کھڑا کیا ہے ،

باغی ٹی وی کےمطابق اس حوالے سے عالمی مالیاتی ادارے نے گرین سگنل دے دیا ہے ، آئی ایم ایف کا کہنا ہےکہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کررہا ہے کہ اب اگردنیا اپنی مقامی کرنسی کوچینی کرنسی سے کاروبارکی صورت میں بدلنا چاہتے ہیں تو وہ بدل لیں

اس فیصلے کے بعد امریکہ پربھی چینی معاشی برتری کا خوف بڑھ گیا ہے اوردوسری طرف آئی ایم ایف کےاس فیصلے پرامریکی حکام کی طرف سے جلد ردعمل کی توقع کی جارہی ہے

یاد رہے کہ اس سے پہلے چین نے پینتیس سے چالیس ممالک کے ساتھ ’کرنسی سواپ‘ کا معاہدہ کیا ہوا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ ممالک ایک دوسرے کی کرنسی میں تجارت کر سکتے ہیں۔ چین اور پاکستان نے بھی اس معاہدے پر 2012ء میں دستخط کیے تھے۔جب سی پیک منصوبہ شروع ہوا تو چین اور پاکستان کے درمیان تجارت کے حجم میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا اور پھر یہ فیصلہ کیا گیا کہ چین اور پاکستان کی تجارت ڈالر کے بجائے یوآن میں ہوگی۔

چین پاکستان سے 1.8 ارب ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کرتا ہے جب کہ پاکستان چین سے لگ بھگ 11 ارب ڈالر مالیت کی اشیا درآمد کرتا ہے، تو حکومت سوچ رہی تھی کہ اس فرق کو کیسے دورکیا جائے؟ اب دونوں ممالک کے مابین ’تجارتی سیٹیلمنٹ‘ یوآن میں ہو گی۔‘‘ حسن کہتے ہیں کہ پاکستان چین سے قرضہ لے تو ہو سکتا ہے کہ وہ ڈالر کے بجائے یوآن میں لے اور یہ بھی ممکن ہے کہ مستقبل میں پاکستان یورپ میں یورو بانڈز کے بجائے یوآن بانڈز ہانگ کانگ میں متعارف کرائے اور اس پیسے کو ’ٹریڈ سیٹیلمنٹ‘ کے لیے استعمال کرے۔

مستقبل میں پاکستان میں ڈالر کی مانگ کم ہوگی۔ ان کا کہنا تھا، ’’چین اور روس بھی یوآن میں تجارت کرتے ہیں۔ اس وقت چالیس سے پچاس فیصد تجارت یوآن میں ہو رہی ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ تجارت یوآن میں منتقل ہو رہی ہے اور اسی لیے عالمی سطح پر ڈالر کی مانگ میں کمی آئی ہے۔‘‘

چینی کرنسی کا شمار اب ’انٹرنیشنل ریزرو کرنسی‘ میں ہوتا ہے۔ قبل ازیں آئی ایم ایف نے برطانوی پاؤنڈ، جاپانی ین، امریکی ڈالر، اور یورو کو اس زمرے میں شمار کر رکھا تھا تاہم اب اس میں یوآن بھی شامل ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جن ملکوں کو ڈالر کی وجہ سے اقتصادی دباؤ کا سامنا ہوتا تھا وہ اب چینی کرنسی یوآن میں تجارت کر سکتے ہیں۔

Shares: