ذبح عظیم .تحریر: مزمل مسعود دیو

0
48

اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کو اس سرزمین پر مبعوث فرمایا تاکہ وہ ہم تک اللہ تعالی کا پیغام پہنچائیں۔ پھر ان انبیاء کو بہت بڑے بڑے امتحانات سے آزمایا۔ جن کو اللہ پاک نے چنا وہ سب اپنے امتحانات میں سرخرو ہوئے اور ہمارے لیے مثالیں چھوڑ گئے۔ ایسا ہی ایک امتحان جو بہت صبر آزما تھا اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے لیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ پاک سے اولاد کی تمنا کی اور اللہ تعالی نے تقریبا 100 سال کی عمر میں اسے پورا کیا اور آپکو ایک بیٹا حضرت اسماعیل علیہ السلام عطا کیا۔ اللہ پاک نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے امتحان لیا۔ روز خواب میں قربانی کا حکم ہوتا کہ اپنی سب سے پیاری چیز اللہ کی راہ میں قربان کرو۔ لاتعداد اونٹ اور بکریاں روز اللہ کی راہ میں قربان کیں لیکن پھر خواب دوبارہ آتا رہا حتی کہ بیٹے کی قربانی کا حکم ملا۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی حضرت مائی ہاجرہ کو سارا قصہ سنایا اور وہ بھی آخر نبی کی بیوی تھی اللہ پاک کے حکم پر آمین کہہ دیا اور اپنے بیٹے کو اللہ تعالی کی راہ میں قربانی کے لیے تیار کیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے کو لے کر اللہ کی راہ میں قربان کرنے نکل پڑے راستے میں شیطان آیا اور اللہ کے نبی کو ورغلانے کی کوشش کی لیکن ہر بار منہ کی کھائی اور اللہ کے نبی نے اسے تین مقام پر پتھر مارے۔ اللہ تعالی نے اپنے نبی کی اس ادا کو ہمارے لیے حج کے واجبات میں شامل کردیا۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کر زمین پر لٹایا تو بیٹے نے عرض کی کہ بابا میری اور اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیں کہیں فرط محبت میں اللہ تعالی کی حکم عزولی نہ ہوجائے۔ دونوں باپ بیٹے نے اپنی آنکھوں پر پٹی باندھی اور اپنے لخت جگر کو زمین پر لٹا دیا۔ پوری کائنات حیرت میں چلی گئئ فرشتے، جنات کہ یااللہ یہ کیسا امتحان ہے اور یہ کیسے تیرے بندے ہیں جو تیرے حکم کو بجا لانے کے لیے ہر حال میں تیار ہیں۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بسم اللہ پڑھ کر چھری چلائی لیکن اللہ تعالی کے حکم سے چھری نہیں چلی تو آپ مسلسل چھری چلاتے رہے۔ اللہ پاک نے حضرت جبرائیل علیہ السلام کو حکم دیا کہ میرا ابراہیم تب تک چھری چلائے گا جب تک اسکے ہاتھ کو گرم خون نہ لگا۔ جنت سے ایک دنبہ لے جاو اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کو نکال کر دنبہ لٹادو ۔ پھر چھری چلی تو گرم خون ہاتھوں کو لگا اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے رب کا شکر ادا کیا۔
جب پٹی کھولی تو حضرت جبرائیل علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام بیٹھے مسکرا رہے تھے۔ اللہ تعالی کا پیغام سنایا اور کہا کہ اللہ تعالی نے آپکی قربانی قبول کر لی اور آپ اپنے امتحان میں سرخرو ہوئے۔ اپنے بیٹے کے ساتھ گھر تشریف لائے اور اپنی بیوی کو خوشخبری سنائی کہ ہمارا رب ہم سے راضی ہو گیا۔ اللہ تعالی کو اپنے رسول کلیم اللہ کی ادا اتنی پسند آئی کہ قیامت تک جو شخص حج کے لیے جائے گا وہ اس سنت کو ادا کرے گا۔

‏@warrior1pak

Leave a reply