قصور
ڈسٹرکٹ پولیس آفس قصور میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے زیر اہتمام بچوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ،روشنی ہیلپ لائن کے تعاون سے زینب الرٹ ایکٹ کو لاگو کرنے کے سلسلہ میں تفتیشی افسران کی ایک روز ہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کل کیذ گیا تھا جس کا مقصد معاشرے میں بچوں کے حقوق اور تحفظ بارے آگاہی پھیلانا ہے،ورکشاپ میں ڈی پی اوقصورعمران کشور، چائلڈ پروٹیکشن آفیسر قصور محمد عدنان اور فوکل پرسن زرتاب راجہ ، پراجیکٹ مینجر روشنی محمد علی، زینب شہید کے والد محمد امین انصاری اورسینئر پولیس افسران ضلع قصور نے شرکت کی ورکشاپ کے دوران بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے قوانین کی ترامیم ،پولیس ورک ، بچوں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیم روشنی اورحکومت پاکستان کے تعاون سے زینب الرٹ ایپ کے ذریعے بروقت ایف آئی آر کا اندراج اور لاپتہ بچے کی تلاش میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کارلاتے ہوئے کام کرنے کے میتھڈ پر بات کی گئی ،اس کے علاوہ بچوں کے اغوائ، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ورک،زینب الرٹ ایکٹ کے متعلق واقفیت ،بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے مقدمات کے چالان قانونی سقم سے پاک کرکے عدالتوں میں جمع کرانے کے طریقہ کار اورجنسی تشدد سے بچوں کی شخصیت پر اثرات کے متعلق بتایا گیا ،ورکشاپ کے دوران ڈی پی اوقصور عمران کشور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچوں میں جنسی زیادتی کے واقعات کی روک تھام کیلئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔زینب الرٹ ایکٹ ایک ایسا ڈیٹا بیس ہوگا جس میں جنسی استحصال میں ملوث تمام ملزمان کا ڈیٹا ہو گا ، انہوں نے کہا آپ آفیسرز عوامی نمائندوں،ممبران سول سوسائٹی،میڈیا،انجمن تاجران،علماءاکرام،اساتذہ کرام سمیت زندگی کے ہر مکتبہ فکرسے خود رابطہ کرکے انکی معاونت حاصل کریں،کیونکہ اپنے بچوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہم سب ملکرمشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ ورکشاپ کے آخر میں شرکت کرنے والے پولیس افسران میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے

زینب الرٹ بل کی رو سے روشنی ہیلپ لائن نے کام کا آغاز کیا
Shares: