زمانے میں رہ کے رہے ہم اکیلے

0
100
زمانے میں رہ کے رہے ہم اکیلے

زمانے میں رہ کے رہے ہم اکیلے
ہمیں راس آئے نہ دنیا کے میلے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مشیر کاظمی ( شاعر پاکستان)
یوم وفات : 8 دسمبر 1975
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان کی فلم انڈسٹری کے مقبول ترین نغمہ نگار اور قومی گیت” اے راہ حق کے شہیدو ” کے حوالے سے لازوال شہرت حاصل کرکے ” شاعر پاکستان ” کا خطاب حاصل کرنے والے شاعر سید شبیر حسین المعروف مشیر کاظمی 22 اپریل یا 9 مئی 1924 کو ہندوستان کے شہر انبالہ میں پیدا ہوئے ۔ قیام پاکستان کے بعد وہ ہندوستان سے ہجرت کر کے قصبہ علی پور ضلع مظفر گڑھ پنجاب پاکستان میں آباد ہو گئے وہ پولیس میں بھرتی ہو گئے مگر وہاں معاشی اور سماجی حالات درست نہ ہونے کے باعث پولیس کی ملازمت چھوڑ کر لاہور منتقل ہو گئے۔ انہوں نے وہاں ابتدا میں صحافت کا شعبہ اپنا لیا وہ مختلف اخبارات اور رسائل کے مدیر بھی رہے ۔اسی دوران انہیں شاعری کا شوق ہوا ادیب فاضل کا امتحان پاس کرنے کے بعد 1952 میں شاعری شروع کر دی ۔ انہوں نے پہلے پہل لاہور میں بننے والی اردو فلم ” دوپٹہ” کے لیے 8 گیت لکھے جن میں ” چاندنی راتیں ” سمیت تمام کے تمام گیت ہٹ ہو گئے جس سے مشیر کاظمی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئے اور وہ گیتوں اور نغموں کے حوالے سے پاکستان کی فلم انڈسٹری کی ضرورت بن گئے ۔ انہوں نے 76 اردو فلموں کے لیے 256 نغمے اور 8 پنجابی فلموں کے لیے 11 گیت لکھے ۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران انہوں نے

اے راہ حق کے شہیدو تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کرتی ہیں

لکھ کر پاکستانی قوم کے دلوں میں اپنے لیے بہت بڑا مقام بنا لیا۔ مشیر کاظمی نے ریڈیو کی مشہور گلوکارہ روبینہ شاہین سے شادی کی تھی ۔ 8 دسمبر 1975 میں سید مشیر کاظمی کا لاہور میں انتقال ہوا۔ مشیر کاظمی کی شاعری سے چند مشہور ترین گیتوں اور نغمات میں سے چند ایک نغموں کے بول درج ذیل ہیں ۔

اک حسن کی دیوی سے مجھے پیار ہوا تھا
دل اس کی محبت میں گرفتار ہوا تھا

چاندنی راتیں سب جگ سوئے ہم جاگیں
تاروں سے کریں باتیں

اک مسافر تھا کچھ دیر ٹھہرا رہا
اپنی منزل کو آخر روانہ ہوا

تم زندگی کو غم کا فسانہ بنا گئے
آنکھوں میں انتظار کی دنیا بسا گئے

شکوہ نہ کر گلہ نہ کر یہ دنیا ہے پیارے
یہاں غم کے مارے تڑپتے رہے

زمانے میں رہ کر رہے ہم اکیلے
ہمیں راس آئے نہ دنیا کے میلے

ہم چلے اس جہاں سے
دل اٹھ گیا یہاں سے

دھمال :. لال مری پت رکھیو بھلا جھولے لعلن
سنھڑی دا سہون دا سخی شہباز قلندر

Leave a reply