واشنگٹن: ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے اپنا پہلا سیارہ دریافت کر لیا اور اس چٹانی سیارے کا حجم تقریباً ہماری زمین جیسا ہی ہے۔

باغی ٹی وی : LHS 475 b نامی یہ ایگزو پلینٹ 99 فیصد زمین کے قطر کے برابر ہےتاہم، زمینی سطح ہونے کے باوجود سائنسدانوں کو یہ نہیں معلوم کہ آیا اس کا کوئی ماحول ہے کہ نہیں۔ ایگزو پلینٹ ان سیاروں کو کہا جاتا ہے جو نظامِ شمسی سے باہر موجود ہوتے ہیں۔

شُترمُرغ کے 4000 سال قدیم انڈے دریافت


اگرچہ ماہرین کی ٹیم یہ نہیں بتاسکتی کہ وہاں کیاموجودہےلیکن اس بات کی نشاندہی ضرورکرسکتی ہےکہ وہاں کیاموجودنہیں ہے سائنسدانوں نے اس سیارے میں میتھین کی موٹی تہہ کی موجودگی نہ ہونے کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔


زمین سے 41 نوری سال کے فاصلے پر موجود اس سیارے کا درجہ حرارت زمین کے مقابلے میں کچھ سو ڈگری زیادہ ہے اور یہ اپنے مرکزی ستارے کے گرد دو دن میں چکر مکمل کر لیتا ہے۔


ایسے ایگزو پلینٹ خلائی دور بینوں سے اب تک چھپے ہوئے تھے لیکن اس کی دریافت کے بعد یہ بات ایک بار پھر ثابت ہوگئی کہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی ٹیکنالوجی کتنی جاندار ہے۔

تین سیکنڈ میں آواز نقل کرنے ولا سوفٹ ویئر


واشنگٹن میں ناسا ہیڈکوارٹرز کے آسٹروفزکس ڈویژن کے ڈائریکٹر مارک کلیمپِن نے ایک بیان میں کہا کہ زمین کے حجم کے چٹانی سیارے سے ملنے والے ان ابتدائی مشاہداتی نتائج سے مستقبل میں جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے ذریعے چٹانی سیاروں کے ماحول کے مطالعے کے متعدد امکانات کا باب کھلتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹیلی اسکوپ ہمیں ہمارے نظامِ شمسی سے باہر موجود زمین کے جیسے سیاروں کے متعلق نئے فہم سے قریب سے قریب تر لے جارہی ہے، زمین کے سائز کے، چٹانی سیارے کے یہ پہلے مشاہداتی نتائج ویب کے ساتھ چٹانی سیارے کے ماحول کا مطالعہ کرنے کے لیے مستقبل کے بہت سے امکانات کے دروازے کھولتے ہیں ویب ہمیں ہمارے نظام شمسی سے باہر زمین جیسی دنیا کی نئی تفہیم کے قریب اور قریب لا رہا ہے، اور مشن ابھی ابھی شروع ہو رہا ہے۔

جیمز ویب ٹیلی سکوپ نے کائنات کے ابتدائی دور میں بنتے ستاروں کی تصویر جاری کردی

Shares: