زمین پر پانی کی پیمائش کیلئےاہم مشن پر روانہ
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا اور فرانس کی خلائی ایجنسی کی جانب سے مشترکہ سیٹلائٹ کو ایک نیا مشن دیکر خلا میں بھیجا گیا ہے جس کا مقصد زمین کے اس حصے کی پیمائش کرنا ہے جہاں سب سے زیادہ پانی موجود ہے۔
باغی ٹی وی : ناسا اور فرانسیسی خلائی ایجنسی سینٹر National d’Études Spatiales (CNES) کے لیے بنایا گیا ایک سیٹلائٹ ہمارے سیارے کی سطح پر موجود تقریباً تمام پانی کا مشاہدہ کرنے کے لیے جمعے کو PST کی صبح 3:46 بجے زمین کے نچلے مدار کی طرف روانہ ہواسرفیس واٹر اینڈ اوشین ٹوپوگرافی (SWOT) خلائی جہاز میں کینیڈین اسپیس ایجنسی (CSA) اور یو کے اسپیس ایجنسی کے تعاون بھی ہیں۔
جوہری فیوژن توانائی کے حصول میں انتہائی اہم پیشرفت
بین الاقوامی سطحی پانی اور سمندری ٹوپوگرافی (ایس ڈبلیو او ٹی) کے عنوان سے سیٹلائٹ کو ایک ایسا مشن سونپا گیا ہے جو پہلی بار زمین پر سمندروں، جھیلوں، دریاؤں اور ندیوں کے پانی کی پیمائش کرے گا۔
اس یشن کے لیے امریکی ریاست کیلیفورنیا کےاسپیس ایکس سے فیلکن 9 راکٹ نے آڑان بھری تھی جس کے پہلے مرحلے میں راکٹ دوبارہ سے زمین پر کامیابی سے لینڈ بھی ہوا سیٹلائٹ دنیا کی 90 فیصد سے زیادہ سطح پر پانی کا سروے کرے گا اور میٹھے پانی کے ساتھ ساتھ سمندروں میں موجود پانی کی پیمائش بھی کرے گا۔
یو اے ای نے چاند پر لینڈ کرنے والا مشن روانہ کر دیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایس ڈبلیو او ٹی کی پیمائش سے حاصل ہونے والی معلومات یہ ظاہر کرے گی کہ سمندر کس طرح موسمیاتی تبدیلی پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ساتھ ہی گلوبل وارمنگ جھیلوں، دریاؤں اور آبی ذخائر کو کیسے متاثر کرتی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سیٹلائٹ کی مدد سے حاصل ڈیٹا معاشرے کو سیلاب اور پانی سے متعلق دیگر آفات کے لیے بہتر تیاری کرنے میں بھی مدد دے سکتا ہے۔
سیٹلائٹ کے اس ڈیٹا سے سائنسدانوں کو یہ پتا چلانے میں آسانی ہوگی کہ کیسے زمین کی سطح اور سمندروں کے بڑھتے درجہ حرارت میں تبادلہ ہوتا ہے اور یہ گلوبل وارمنگ کو کیسے تیز کرتے ہیں۔