قومی اسمبلی میں زینب الرٹ بل کثرت رائے سے منظور

باغی ٹیی وی . ایک عرصے بعد آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے زینب الرٹ بل منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے بل پر ترمیم پیش کی جس پر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ آپ کی ترمیم تاخیر سے موصول ہوئی ہیں، اس لیے اسے شامل نہیں کر سکتے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ زینب الرٹ بل کی نیت پرمجھے کوئی شک نہیں ، پہلے سڑکوں پر سے بھیک مانگتے، سگنلز پر کھڑے بچوں کو وہاں سے ہٹائیں۔انہوں نے کہا کہ زینب الرٹ بل کے مقاصد پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ہر سگنل پر آپ کو زینب نظر آئے گی، جو گاڑی کے شیشے صاف کرتی ہے اور بھیک مانگتی ہے۔

نواز شریف کے قریبی دوست میاں منشا کی کمپنی کو نوازنے پر نیب کی تحقیقات کا آغاز

نواز شریف سے جیل میں نیب نے کتنے گھنٹے تحقیقات کی؟

تحریک انصاف کا یوٹرن، نواز شریف کے قریبی ساتھی جو نیب ریڈار پر ہے بڑا عہدہ دے دیا

بچوں سے زیادتی کے مجرموں کوسرعام سزائے موت ،علامہ ساجد میر نے ایسی بات کہہ دی کہ سب حیران

انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی میں جان ہونی چاہیے ، اس پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔ایم ایم اے کے مولانا اکبر چترالی نے بھی بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بچوں سے زیادتی کرنے والے افراد کو بچایا جا رہا ہے.
اس سے پہلے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ قرآن وسنت کی روشنی میں بولنا چاہیے اور اچھی بات کہنی چاہیے،ہم آئی ایم ایف اور جعلی شہزادوں کے غلام بن گئے ہیں،سب نے دیکھ لیا، امریکا نے افغانستان میں شکست کھائی،

سراج الحق نے مزید کہا کہ جوبچوں سے زیادتی کرے یا قتل کرے،اس کوقرآن کے مطابق سزا دی جائے،عوام نے بے رحم لوگوں کومنتخب کرکے پارلیمنٹ میں بھیجا،زینب الرٹ بل کونہیں مانتے،ہرفورم پرمخالفت کریں گے، فرشتہ،نوراورزینب کے ساتھ جو ہوا مجرموں کو پھانسی ہونی چاہیے. بچوں کے قتل کی سزا کو صرف جیل تک محدود کردیا ہے، قتل کی سزاتو پہلے ہی قصاص ہے،اس بل میں دفعہ 201 اور302 کو شامل کیا جائے،

Shares: