کوئی آکھے پیڑلکےدی‘کوئی آکھے چُک:وچلی گل اےمحمدبخشا وچوں گئی اےمُک:زرداری،نواز ہمت ہارگئے

0
78

لاہور:کوئی آکھے پیڑ لکے دی‘ کوئی آکھے چُک وچلی گل اے محمد بخشا وچوں گئی اے مُک:زرداری اورشہبازشریف ہمت ہارگئے،اطلاعات کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی شہباز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کی کہانی سامنے آگئی۔اس کہانی کا خلاصہ اور مرکزی خیال یہ ہے جو بزرگ پنجابی شاعر نے بڑا عرصہ پہلے ہی بیان کردیا تھا

گئی جوانی آیا بڑھاپا جاگ پیاں سب پِیڑاں
ہُن کِس کم محمد بخشاء، سونف‘ اجوائن‘ ہریڑاں​
کوئی آکھے پِیڑ لکے دی، کوئی آکھے چُک
وِچلی گَل اے ،محمد بخشاء وِچوں گئی اے مُک

ذرائع کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں میں 2023 کے انتخابات کے لیے مل کر حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کیا ہے، یہ تجویز آصف زرداری کی جانب سے دی گئی جسے لیگی رہنماؤں نے تسلیم کرلیا۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے رہنماؤں میں آئندہ انتخابات کے بعد ضرورت پڑنے پر مل کر حکومت بنانے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

معتبر ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اس دوران دونوں موروثی خاندانوں کے سربراہان نے اپنے بچوں کی موجودگی میں ان کے سامنے یہ بھی باتیں کی ہیں کہ عمران خان کو صرف اور صرف مہنگائی ہی کا خطرہ ہے ، عمران خان اس وقت عالمی سیاست کا کھلاڑی بن گیا ہے اور اس کی شخصیت کی وجہ سے وہ دنیا بھر میں معروف ہے

یہ بھی نصیحت کی گئی کہ بچو عمران خان کو ایزی نہ لینا یہ بہت چالاک ہے ، تمام سیاسی مخالف جماعتوں کے اتحاد کی قوت بھی اس کو خوف زدہ نہیں کرسکتی اب بس عوام کو الیکشن تک حکومت کے خلاف موبلائز کریں تاکہ اس کے ووٹ بینک کو نقصان پہنچایا جاسکے، اس موقع پر یہ بھی خطرہ محسوس کیا گیا کہ اگر پی پی اور ن لیگ نے عمران خان کے خلاف اتحاد نہ کیا تو دونوں جماعتوں کو عبرتناک شکست ہوسکتی ہے اس لیے مل کر ہی عمران خان کو پیچھے دھکیلا جاسکتا ہے

مریم نواز کے ذریعے آصف زرداری کا نواز شریف سے بھی بالواسطہ رابطہ ہوا، پیپلزپارٹی نے تجویز دی کہ مطلوبہ حمایت ملی تو عدم اعتماد پر غور کریں گے۔

زرداری شہباز ملاقات کی کہانی۔23 ءکےانتخابات کی مشترکہ اسٹرٹیجی اپنانے پر اتفاق ضرورت پڑنے پر نیشنل حکومت بنائیں۔دونوں جماعتوں کے دوبارہ رابطے کی وجہ امپائر سے حمایت نہ ملناہےمریم کے ذریعے زردار ی کا نواز شریف سے بھی بالواسطہ رابطہ ہوا۔ حمایت ملی تو عدم اعتماد پر غور کریں گے۔

 

آصف زرداری نے کہا کہ سینیٹ، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد لائی جائے، عمران خان کو گھر بھیجنے کا بہترین راستہ ہے کہ تحریک عدم اعتماد لائی جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی تجویز پر عمل کیا جاتا تو عمران خان آج اقتدار میں نہ ہوتے، آئینی کوشش ناکام ہوئی تو لانگ مارچ اور استعفوں پر ایک ساتھ موقف بنائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں مشاورت کے لیے وقت دیں آپ کی تجویز قابل عمل ہے، تسلیم کرتا ہوں تحریک عدم اعتماد پر ن لیگ آپس میں متحد نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نواز شریف کو اعتماد میں لینے کا وقت دیں، مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہر قسم کی جدوجہد کرکے عوام کو اس حکومت سے نجات دلانے میں ساتھ ہیں۔

Leave a reply