اللہ تعالی نے اس دنیا میں بہت سی مخلوقات کو بھیجا جن میں چرند ،پرند اور جن و انس شامل ہیں۔
ان تمام مخلوقات میں سے صرف انسان کو ہی اشرف المخلاقات کہا گیا ہے۔ اللہ تعالی نے تمام انسانوں کو برابری کی بنیاد پر پیدا کیابغیر کسی رنگ،ذات پات کے تفرقے کے۔
مگر ہوا یوں کہ انسان اپنے رب کے فرمان کو خاموش کر بیٹھا۔
پھر یوں ہوا کہ انسانوں کو جانچنے کا معیار انسانیت سےنہی بلکہ ذات پات رنگ نسل اور پیسے کی بنیاد پر ہونےلگا۔
زیادہ مال دولت رکھنے والا شخص خود کو خدا سمجھ بیٹھا۔
مال دولت کے ساتھ ساتھ غرور تکبر سے بھی مالا مال ہو گیا۔
دوسروں کوحقیر خود کوحاکم سمجھنے لگا ۔ ایسے لگا جیسے کہ وہی سب کچھ ہے ۔اور پھر دولت نے انسانوں کے درمیان ایک دیوار قائم کردی۔ آج بھی کوئی بھی پیسے والا انسان کم آمدن والے شخص سے میل جول میں آر (شرم) محسوس کرتا ہے۔
اب بات کرتے ہیں ذات پات کی آج بھی ہمارے درمیان بہت سے لوگ ہیں جو محصوص ذات کو ہی اعلی سمجھتے ہیں۔ وہ یہ گوارہ نہیں کرتے کہ اپنی ذات کے سوا کسی اور ذات سے کوئی بھی تعلق رکھا جائے۔اور نہ ہی اپنی ذات کے باہر شادی کرنے کا رواج ہوتا ہے۔
پھر آتے ہیں وہ لوگ جو صرف رنگ کی بنیاد پر دوسروں کو حقیر جانتے ہیں۔کالے رنگ کے لوگوں کا مزاق بنایا جاتا ہے۔
یا پھر اگر کسی کا قد چھوٹا رہ گیا تو اسکا الگ مزاق۔
آخر ہم کیوں نہیں سمجھے کہ اللہ نے سب انسانوں کو برابری کی بنیاد پر ہی اس دنیا میں بھیجا ہے ۔
ہم لوگ کیوں فرقوں اور تفرقوں میں پڑ کر رہ گئے
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے
کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی گورے کو کسی کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں سوائے تقویٰ کے معیار کے۔
اللہ کے نزدیک انسانوں کو جانچنے کا ایک ہی معیار ہے وہ ہے تقوی کی بنیاد۔
ہمیں چاہیے کہ ہم انسانوں کے درمیان کھڑی اس دیوار کو ہٹائیں کسی بھی رنگ و نسل اور ذات پات کے اس تفرقے سے نکلنے کی کوشش کریں کریں۔ کیونکہ بے شک اللہ کے نزدیک معیار تقوی کا ہے
@shahzeb___







