دین اسلام میں ذکر الٰہی کی بہت فضیلت ہے نبی مہربان ﷺ نے ہمیں ذکر الٰہی پر اللہ رب العالمین کی طرف سے بے شمار انعامات اور درجات کی بلندی کا وعدہ کیا ہے نبی کریم ﷺ ذکرالٰہی کرنے والوں کے درجات جہاد کرنے والوں سے بھی زیادہ بتائے ہیں اور ذکر الٰہی کو گناہوں کو مٹانے والا کہا ہے نبی مہربان ﷺ کثرت کلام سے منع فرمایا ہے اور ہر وقت ذکر الہی میں مشغول رہنے کا حکم دیا ہے
حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتاؤں جو تمہارے مالک (یعنی اللہ) کے نزدیک اچھا اور پاکیزہ ہے اور تمہارے درجات میں سب سے بلند اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے تمہارے کفار کی گردنیں مارنے اور ان کے تمہاری گردنیں مارنے سے بھی افضل ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے عذاب سے بچانے والی ذکر الہی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1329
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہلکے پھلکے لوگ آگے نکل گئے، صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ذکر الہی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ذکر ان پر سے گناہوں کے بوجھ اتار دیتا ہے۔ لہذا وہ قیامت کے دن ہلکے پھلکے ہو کر حاضر ہوں گے۔جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1553
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نامہ اعمال لکھنے والوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو زمین پر پھرتے ہیں، جب وہ کسی جماعت کو ذکر الہی میں مشغول دیکھتے ہیں تو آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہیں کہ اپنے مقصود کی طرف آجاؤ۔ چنانچہ وہ آتے ہیںاور انہیں دنیا کے آسمان تک ڈھانپ لیتے ہیں۔ اللہ رب العالمین پوچھتے ہیں کہ تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑا۔ فرشتے کہتے ہیں کہ ہم نے انہیں آپ کی تعریف اور بزرگی بیان کرتے اور آپ کا ذکر کرتے چھوڑا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ لوگ مجھے دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ شدت سے تحمید وبزرگی بیان کرنے اور اس سے زیادہ شدت سے ذکر کرنے لگیں۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں؟ عرض کرتے ہیں کہ تیری جنت کے طلبگار ہیں، اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ عرض کرتے ہیں نہیں، اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ جنت دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ عرض کرتےہیں کہ اگر وہ دیکھ لیں تو اور زیادہ شدت سے حرص سے مانگنے لگیں۔ پھر اللہ پوچھتے ہیں کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں۔ عرض کرتے ہیں کہ دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں کہ کیا انہوں نے دوزخ دیکھی ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں نہیں۔ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ دوزخ دیکھ لیں تو ان کا کیا حال ہو؟ فرشتے عرض کرتے ہیں کہ اس سے بھی زیادہ بھاگیں، زیادہ دوڑیں اور پہلے سے بھی زیادہ پناہ مانگیں۔جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1557

حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو دیہاتی آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان میں سے ایک نے پوچھا اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بہترین آدمی کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی عمر لمبی ہو اور اس کا عمل اچھا ہو، دوسرے نے کہا کہ احکام اسلام تو بہت زیادہ ہیں ، کوئی ایسی جامع بات بتا دیجئے جسے ہم مضبوطی سے تھام لیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت ذکر الٰہی سے تر رہے۔مسند احمد:جلد ہفتم:حدیث نمبر 812
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ذکر الہی کے علاوہ کثرت کلام سے پرہیز کرو کیونکہ اس سے دل سخت ہو جاتا ہے اور سخت دل والا اللہ تعالیٰ سے بہت دور رہتا ہے
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 305
جو بندہ اپنے رب کو یاد کرتا ہے رب کریم بھی اسے یاد کرتے ہیں قرآن کریم میں فرمان الہیٰ ہے
فَاذْكُرُوْنِيْٓ اَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوْا لِيْ وَلَا تَكْفُرُوْنِ ١٥٢؁ۧ
لہٰذا تم مجھے یاد رکھو ، میں تمہیں یاد رکھوں گا ، اور میرا شکر ادا کرو ، کفرانِ نعمت نہ کرو ۔ (سورۃ البقرہ 152)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں جو میرے متعلق وہ رکھتا ہے اور میں اس کے ساتھ ہوں جب وہ مجھے یاد کرے اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اس کو اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور اگر مجھے جماعت میں یاد کرے تو میں بھی اسے جماعت میں یاد کرتا ہوں اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب ہو تو میں ایک گز اس کے قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ ایک گز قریب ہوتا ہے تو میں اس سے دونوں ہاتھوں کے پھیلاؤ کے برابر قریب ہوتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آئے تو میں اس کی طرف دوڑ کر آتا ہوں
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2303
ہم اپنے رب کریم سے دعا گو ہیں کہ ہمیں کم گو اور حق گو بننے کی توفیق دیں اور ہم اپنے زیادہ وقت کو رب کریم کے ذکر میں گزار سکیں جو کہ کل یوم قیامت ہمارے کام آسکے ۔ آمین یا رب العالمین

@mmasief

Shares: