آزادی کی قدر و قیمت تحریر: عزیز الرحمٰن مغل

0
55

میں یونیورسٹی میں دوستوں کی ساتھ کلاس میں پہچا تو تھوڑی دیر ہو گئی تھی کلاس کی بعد سی آر نے بتایا کہ یونیورسٹی کی طرف سے 14 اگست کے دن "جشن آزادی کے حوالے سے ایک پروگرام منعقد کیا گیا ہے جس میں جس میں تمام شعبہ جات کے طلبا تقریری اور ملی نغموں پر ٹیبلو پیش کریں گے.
مجھے اس طرح کے پروگرامز میں شرکت کرنے کی خاصی دلچسپی نہیں. ہاں البتہ دوستوں کی ہوصلہ افزائی کرنے ضرور جاتا ہوں. جس طرح تمام شعبہ جات نے اس پروگرام میں حصہ لیا وہیں ہماری کلاس میں بھی میرے کچھ دوستوں نے بھی ایک ملی نغمہ پر ٹیبلو بنایا.

14اگست کا دن آیا میں صبح جلدی تیار ہوکر یونیورسٹی پہنچا چونکہ دوستوں نے اس ایونٹ میں حصہ لیا تھا تو وہ بھی جلد ہی پہنچ گئے. پروگرام میں تھوڑی دیر تھی. ہم نے سوچا کیونہ تھوڑی پریکٹس کرلیں. میں نے تو ٹیبلو میں حصہ لیا نہیں تھا تو میں ایک سائیڈ پر بیٹھ کر انہیں دیکھنے لگا.

ہمارے ٹیبلو میں دو لڑکیاں اور تیں لڑکے شامل تھے. اسپیکر پر ملی نغمہ چلایا گیا جو کہ مجھے ملی نغمہ کم اور گانا زیادہ لگ رہا تھا. لڑکوں نے پینٹ شرٹ اور لڑکیوں نے بھی کچھ اسی طرح کے کپڑے پہنے ہوئے تھے. جب ملی نغمہ چلا تو سب ہاتھوں میں سبز ہلالی پرچم اٹھائے ڈانس کرنے لگے. یہ دیکھ کر میں نے ان سے کہا کہ یہ تو کوئی ملی نغمہ نہیں اور اس طرح آزادی کا جشن کون مناتا ہے؟

میری بات سن کر وہ سب کہنے لگے آج کل جشن آزادی ایسے ہی مناتے ہیں.

اتنی دیر میں اسٹیج سے آواز آئی کہ مہمان خصوصی آ چکے ہیں اور پروگرام کا آغاز ہو چکا ہے. سو ہم پہچ گئے پروگرام ہال میں سب سے پہلے سب سے پہلے باری تقاریر کر والوں کی آئی جس میں مختلف طلباء نے مختلف موضوعات پر تقاریر کیں. کسی نے ملکی سیاست پر تقریر کی تو کسی نے سیاست دانوں پر…. کسی نے ملکی مسائل پر تقریر کی اور کسی نے نظام تعلیم پر مگر افسوس ہے کسی نے ہمارے ان شہدا پر بات نہیں جو اس وطن عزیز کے آغوش میں دفن ہیں.

اب باری ہماری یعنی ٹیبلو کرنے والوں کی آئی. ایک کے بعد ایک لڑکے لڑکیوں کے گروپس نے ملی نغموں پر ٹیبلو کیا. مجھےتو وہ ٹیبلو کم اور ڈانس زیادہ لگ رہا تھا. یہ ملک جو لاالہ الااللہ کی بنیاد پر بنا اسی کے ملی نغموں پر لڑکے اور لڑکیاں اپنا جسم دکھا کر ڈانس کررہی تھیں.

پروگرام کے اختتام پر سبز ہلالی پرچم مجھے زمیں پر پڑے نظر آئے اور اس طرح آزادی کا جشن منایا گیا. کیا اسی طرح آزادی کا جشن منایا جاتا ہے؟

ارے آزادی کا قدر تو ان سے پوچھیں جو آج بھی باڈر کے اس پار ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں.
آزادی کی قدر و قیمت تو ان سے پوچھیں جنہوں نے کتنے ہی اپنے بچے شہید کروائے. کتنے ہی بچے یتیم ہوئے. آزادی کی قدر ہمارے اسلاف سے پوچھیں جن کی گردنیں تن سے جدا کرکے انہیں شہید کردیا گیا.
کتنی ہی ماؤں بہنوں کی عزتوں کو پامال کر دیا گیا لاکھوں مسلمانوں نے اسلام کی سب سے بڑی ہجرت کی اور اس پاک سرزمین پر آکر سجدہ شکر ادا کیا.

آزادی کی قدر ان سے پوچھیں.

خون کے دریا پار کیے تب خاک وطن آنکھوں میں بسی
سبز ہلالی پرچم جا کر تب اپنی پہچان ہوا

آج تلک اس پار کے کہساروں کی ہوائیں پوچھتی ہیں
کتنے آنچل تار ہوئے کس کس کا گھر سنسان ہوا

Leave a reply