نئی نسل کی بگاڑ کا زمہ دار کون؟ تحریر:ذیشان اخوند خٹک 

0
39

آج کل کی نوجوانوں میں بے راہ روی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور غلط راستے پر نکل پڑے ہیں. چھوٹے عمر کی بچوں کی محبت کی داستانیں اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ والدین اسکی لئے اپنی پسند کا رشتہ بھی نہیں دیکھ سکتے. ہمارے نوجوان اس طرح تباہ ہورہے ہیں کہ ان کے ذہنوں سے بڑوں کی عزت و احترام نکل رہی ہے. نوجوانوں کی توجہ پڑھائی کی بجائے ٹک ٹاک اور دیگر ایپلیکیشن پر ہیں.

استاد اور شاگرد کے درمیان ایک مقدس اور پاکیزہ رشتہ ہونے کے باوجود اس رشتے کو محبت اور عشق کی حدوں میں آتے دیر نہیں لگ رہی ہیں. یونیورسٹی میں جو آج کل حالات چل رہے ہیں ان سے ہمارا معاشرہ اور نوجوان بری طرح سے متاثر ہورہے ہیں. ہمارے پاکستان میں تعلیمی نظام بھی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے کیونکہ ہمارے امتحانات کے دوران نقل سرعام طالب علموں کو فراہم کی جاتی ہے. نوجوانوں کو تعلیمی ریس کی بجائے نمبروں کی ریس پر لگا دیا ہیں.

انٹریٹ نے بھی ہمارے نوجوان کو بہکانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی. ان کو ٹک ٹاک، پب جی جیسے نشہ آور ایپس میں لگا کر ان کی کیریئر اور ذہن کو تباہ کردیا. انٹرنیٹ نے آج کل کی جنریشن کو برباد کرکے رکھ دیا. انٹرنیٹ پر ہر چیز کھلی اور بےلگام دکھائی جارہی ہے. جس سے نوجوان الٹی سیدھی حرکتوں میں پڑ کر خود کو مشکلات میں گھیر رہے ہیں اور فیس بک اور دیگر ویب سائٹس سے اکثر نوجوان فائدے کی جگہ ذہنی، وقتی، صحت اور مالی طور پر نقصان اٹھا رہے ہیں مگر حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے.

نوجوانوں کی تباہی میں ان کے والدین کا بھی ہاتھ ہے کیونکہ ان کی والد کو دفتروں کے کاموں سے اور والدہ کو گھریلو کاموں سے اتنی وقت نہیں نکالتے کہ وہ اپنے بچوں کی صحیح تربیت کریں. ہمیں معاشرے کو سدھارنے کیلئے نوجوان نسل کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے والدین کی حیثیت سے بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا. بچوں کے ساتھ مل کر ان کے مسائل کا حل تلاش کرینگے. والدین کو چاہیے کہ بچے بڑے ہوجانے کے بعد ان کو رشتہ ازدواج میں منسلک کرے تاکہ گناہ سے بچا رہے.

حکومت کو چاہیے کہ پہلے تو وہ غیر اخلاقی ویب سائٹس کو فوری طور پر بند کریں اور غیر اخلاقی مواد اپلوڈ کرنے پر سزا متعین کریں. یونیورسٹیوں اور کالجوں میں انٹرنیٹ کے مثبت استعمال پر ورکشاپ منقعد کریں تاکہ نوجوان انٹرنیٹ سے فائدہ اٹھا سکے اور ملک کیلئے زرمبادلہ بھی کمائے. یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اخلاقیات کی مخصوص وقت مقرر کریں جس میں علماء کرام نوجوانوں کو اخلاقیات کا درس دے اور بے راہ روی سے بچنے کا طریقہ بتائے اور بڑوں کی عزت نہ کرنے کی وعیدیں بتائے.

ٹویٹر ہینڈل 

@ZeeAkhwand10

Leave a reply