سینیٹ الیکشن :بھارت کیوں پریشان:بھارتی میڈیا کس کاحامی:مٹھائی کس نےکھائی؟تل ابیب اور لندن میں کیاچل رہاہے

لاہور:سینیٹ الیکشن پاکستان کے بھارت کیوں پریشان :بھارتی میڈیا کس کا حامی:لندن میں اس وقت کیا چل رہا ہے،اطلاعات کے مطابق سینیٹ الیکشن پاکستان کے ہورہے ہیں لیکن دوسری طرف اس وقت بھارت سخت پریشان ہے اوربھارتی میڈیا بھی حکومت کی طرف سے دی گئی گائیڈ لائین کے مطابق نیوزاورسٹوریزنشرکررہا ہے

باغی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں اس سے پہلے مرحلے کے سینیٹ الیکشن کی باری آئی تو جہاں پاکستان میں حکومت اورریاست مخالف اتحاد پی ڈی ایم کے درمیان سخت مقابلہ تھا وہاں بھارتی ایوانوں میں بھی بڑی بے چینی پائی جارہی تھی

بھارتی اہم شخصیات کے ٹویٹس سے اس وقت پتا چل رہا تھا کہ وہ پاکستانی سینیٹ الیکشن کے حوالے سے کس طرح پریشان ہیں اوردلچسپی لے رہے ہیں‌،

بھارتی حکومت نے اس وقت حکومت مخالف اتحاد کی کامیابی پربہت زیادہ خوشی کا اظہار بھی کیا تھا اوربعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس خوشی پرمودی ، اجیت کمار ڈوول ،امیت شاہ اوردیگراہم شخصیات جواس وقت مینٹنگ میں مصروف تھیں اس خوشی میں مٹھائی بھی کھائی

اس مرحلے کے بعد بھارتی میڈیا جن میں ہندوستان ٹائمز،انڈین ایکسپریس ، ٹائمز آف انڈیا ، زی نیوز ، انڈیا ٹوڈے سمیت کئی اہم میڈیا گروپس نے سینیٹ چیئرمین اورڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے حوالےسے وہی پالیسی اپنائی جوسینیٹ کے عام انتخابات میں اپنائی گئی تھی

یہ بھی سننے کوملا ہےکہ بھارتی حکومت کی طرف سے بھارتی میڈیا کویہ ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس قسم کی رپورٹنگ نہ کرے کہ جس سے پاکستانیوں کویہ پتہ چل سکے کہ بھارت کس کی حمایت کررہا ہے

یہ بھی بتایا گیا ہےکہ بھارتی میڈیا اپنے مخصوص انداز سے تجزیئے اورتبصرے پیش کرکے پاکستانی سیاست میں متحرک رہےتاکہ بھارت ان سیاسی اثرات سے فائدہ اٹھا سکے

یہ بھی بتایا جارہاہےکہ آج کے انتخابات میں بھارتی میڈیا پی ڈی ایم اتحاد کی کامیابی کا خواہاں ہے، بھارتی حکومت کی خواہشات کے مطابق یہ تاثردینے کی کوشش کی جارہی ہےکہ جیت پی ڈی ایم کی ہی ہوگی اوریہ جیت جمہوریت کی ہوگی یہی جیت بھارت کی ہوگی

دوسری طرف اس وقت لندن میں نوازشریف بہت متحرک دکھائی دے رہےہیں اورتازہ ترین اطلاعات کے مطابق وہ فرسٹ فلور کے کمرہ نمبر 5 میں موجود ہیں اور ان کے ساتھ کئی غیرملکی بھی اس وقت سینیٹ کے انتخابات میں دلچسپی لے رہے ہیں یہ پتا نہیں چل سکا کہ یہ غیرملکی کون ہیں

اس کمرہ نمبر 5 میں نوازشریف پی ڈی ایم اتحاد کی کامیابی کےلیے تمام ترحربے استعمال کرتے ہوئے نظرآتے ہیں

یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ صرف بھارت ہی نہیں تل ابیب بھی پاکستان کے سینیٹ انتخابات میں گہری دلچسپی رکھتا ہے اس وقت تل ابیب میں پاکستانی میڈیا چینل چل رہے ہیں

بعض ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہےکہ اسرائیل عمران خان کی ہرصورت شکست چاہتا ہے ، اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہےکہ عمران خان اسرائیل کونہ تسلیم کرے گا اورنہ ہی عربوں کی طرف سے تسلیم کیئے جانے کے عمل کی حمایت کرے گا

یہ بھی معلوم ہوا کہ اسرائیل کوتسلیم کرنے والے اوران عرب ممالک کی پشت پناہی کرنے والے عرب ممالک بھی یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان کو ضرور شکست ہونی چاہیے

اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہےکہ ان ممالک نے اسرائیلی حکومت سے بات چیت میں یہ شکوہ کیا کہ اسرائیل اورعربوں کے درمیان فاصلوں کو کم کرنے میں پاکستان کی موجودہ حکومت حائل ہے

ان عرب ملکوں کی طرف سے اسرائیل کویہ گارنٹی دی گئی ہے کہ اگرعمران‌ خان کی حکومت جاتی ہے تو وہ اس بات کی گارنٹی دیتے ہیں کہ آنے والی اگلی حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں مسائل پیدا نہیں کرے گی

عرب ملک کا اشارہ پی ڈی ایم اتحاد کی طرف تھا

ان حالات کے تناظرمیں بتایا جارہا ہےکہ دہلی سے تل ابیب تک یہی خواہش ہےکہ آج حکومت کوشکست ہواورپی ڈی ایم اتحاد جیت جائے تاکہ سخت گیرعمران خان سے جان چھوٹ جائے

Comments are closed.