زرعی ترقیاتی بینک نے پچھلے بارہ سال میں اربوں روپے کے قرضے معاف کردیے ہیں جبکہ صرف دو ہزارانيس ميں بینک نے چوبيس ارب روپے کے قرضے معاف کردیئے ہیں۔ جبکہ بینک 2018 ميں66 کروڑ، 2019 ميں ساڑھے17ارب روپے قرض کی وصولی میں ناکام رہا ہے۔ دستاویزات کے مطابق زرعی ترقیاتی بینک 2 سال ميں18ارب سےزائد نقصان کاسامنا کرچکا، نقصان کھاتے داروں کے مرنے، دیوالیہ ہونے یا پھر عدالت میں کیسز چلنے سے ہوا ہے۔
جبکہ ريکارڈ کے مطابق قرض ہڑپ کرنيوالوں ميں بيشتر کا تعلق لاہور، اوکاڑہ، جھنگ، ملتان، کوئٹہ اور سکھرسے ہے، بینک انتظامیہ کا اپنے موقف میں کہنا ہے کہ زیرو ریکوری ایک باقاعدہ پراسیس ہے، تمام کیسزکوقانون کے مطابق دیکھ رہے ہیں، غبن یا دیگر کارروائیوں میں ملوث ملازمین کیخلاف بھی قانونی کاروائی کی جارہی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
اعظم خان نےعمران خان پرقیامت برپا کردی ،سارے راز اگل دیئے،خان کا بچنا مشکل
سیما جسم فروش خواتین کی طرح بھارت آئی،تحقیقاتی اداروں کا دعویٰ
چیف سیکرٹری کا جعلی زرعی ادویات کیخلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا حکم
دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشین ڈیویلپمنٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی ہے جبکہ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے پاکستان کو کم ترقی، زیادہ مہنگائی کا سامنا رہا ہے۔ پاکستان کو نئے آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات جاری رکھنا ہوں گی۔ رپورٹ میں مالی سال 2023 کی طرح 2024 میں بھی معاشی شرح نمو سست رہنے کی پیشگوئی کردی۔ سست معاشی گروتھ کی بڑی وجہ سیلاب، سخت مانیٹری مالیاتی پالیسیاں قرار دی گئی ہے۔
اے ڈی بی کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال مہنگائی تخمینے سے زیادہ رہی، اشیاء کی طلب بڑھنے کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت میں شرح نمو 6.7 فیصد اور سری لنکا میں 1.3 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ سال 2023-24 میں بنگلہ دیش 6.5 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا۔